Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1433ھ

ہ رسالہ

16 - 17
اخبار جامعہ
	

ادارہ

سانحہ25 محرم الحرام
جامعہ فاروقیہ کراچی میں زیر تعلیم رابعہ معہد کے طالب علم حافظ احمد قمر کو شاہ فیصل کالونی میں درندہ صفت اہل تشیع دہشت گردوں نے اغواء کرکے شہید کر دیا، اس موقع پر دہشت گردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے جامعہ کے پانچ طلبہ کرام زخمی ہوئے۔

ہمارے معزز قارئین سمیت ہر باشعور مسلمان آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ حال ہی میں پیش آنے والے اس طرح کے ہولناک واقعات اپنی خاص نوعیت کے لحاظ سے کس سازش کا تسلسل ہیں؟ اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کچھ سالوں سے محرم الحرام کے مہینے میں پورے ملک خصوصاً کراچی میں عوامی شاہراہوں، پبلک مقامات، سائن بورڈ، سمیت تمام الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر ”واقعہ کربلا“ کو بنیاد بنا کر ملک کا ایک اقلیتی فرقہ کس طرح ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیرتا چلا آرہا ہے او راب اس گروپ نے مشتعل عوامی جلوسوں کا سہارا لے کر اکثریتی مسالک کی عبادت گاہوں، دکانوں او رجانوں پر حملے شروع کر دیے ہیں، یہ تمام امور ہماری غافل اور کاہل اشرافیہ کے لیے لمحہ فکریہ ہیں اور یقینی بات ہے کہ ہماری سوئی ہوئی انتظامیہ ایک دن ضرور بیدار ہو گی او ران معاملات کانوٹس لیتے ہوئے عملی اقدامات پر غور بھی کرے گی مگر تب وقت گزر چکا ہو گا ۔

بہرحال جن حضرات نے ماہنامہ الفاروق صفر المظفر کا اداریہ نہیں پڑھا اور وہ واقعہ سے پورے طور پر باخبر نہیں ان حضرات کے لیے تمام تفصیلات کو مختصراً پیش کیا جارہا ہے۔

جس طرح سارے ملک کا یہی حال ہے کہ شیعہ فرقے کے پیروکار اپنے مخصوص عقائد، پس منظر اور نامناسب دراندازیوں کی وجہ سے مسلمان ہمسایوں اور اہل محلہ کے لیے اذیت اور تکلیف کا باعث ہوا ہی کرتے ہیں جب کہ محرم الحرام کی مجالس او رجلسے اس پر مستزاد ہیں۔ یہی صورت حال شاہ فیصل کالونی کراچی میں بھی کئی دہائیوں سے چلی آرہی ہے، من جملہ امور کے اہل محلہ کو ان لوگوں کی طرف سے دو باتوں میں تکلیف کا سامنا ہے۔

تقاریر میں ہائی ٹون لاؤڈ اسپیکر کا استعمال۔ کالونی کے روڈں اور گلیوں کو بند کرکے لوگوں کو آمدورفت کے لحاظ سے یرغمال بنا دینا۔ جب کہ جامعہ فاروقیہ کراچی ایک وسیع وعریض اور انتہائی مصروف تعلیمی ادارہ ہے انتظامی امور کے سلسلے میں دن میں سینکڑوں بار سواریوں کی آمد ورفت معمول کا حصہ ہے اور اہل محلہ بھی کسی طور پر راستوں کو بند کرنے کے حق میں نہیں۔

اس لیے شاہ فیصل کالونی کی سرکاری انتظامیہ بھی امام بار گاہ حسینی مشن کو ہائی ٹون لاؤڈ اسپیکر بند کرانے اور آمدورفت کے راستے کھلے رکھوانے کی پابند ہے اور 2004ء سے تو دونوں فریقین کے درمیان یہ دونوں باتیں تحریری معاہدے کی شکل اختیار کر چکی ہیں اور قانونی کاغذات میں موجود بھی ہیں ۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مخالف فرقے نے 25 محرم الحرام کو دوپہر سے ہی ساری حکومتی پابندیوں کو توڑ کر علیٰ الاعلان غنڈہ گردی شروع کر دی ، ہائی ٹون لاؤڈ اسپیکر کھول دیے اور جامعہ فاروقیہ کا، کالونی نکلنے کا واحد راستہ بند کر دیا اور پھر مغرب سے کچھ پہلے جامعہ فاروقیہ کراچی کے نہتے طلبہ کرام ( جو حسب معمول دکانوں سے کچھ اشیاء خوردونوش خرید رہے تھے او ران کی تعداد بھی چھ سات سے زیادہ نہ تھی کو زد وکوب کرنا شروع کر دیا اور وہاں موجود شیعہ کارندوں نے صحابہ کرام کی شان میں گستاخی بھی کی اور بالآخر پہلے سے تیار اسلحہ بردار دہشت گردوں نے فائزنگ شروع کر دی۔ جس کے نتیجے میں پانچ طالب علم زخمی ہوئے۔ فائزنگ سے بوکھلا کر کچھ طلبہ کرام محفوظ مقامات کی تلاش میں بھاگنے لگے ۔ حافظ احمد قمر بھی زخمی ہوئے تو اولاً اہل محلہ نے انہیں پناہ دی پھر افرا تفری کے عالم میں وہاں آنے والی بکتر بند پولیس گاڑی میں انہیں ڈال دیا گیا۔ مگر حیرت انگیز طور پر دہشت گردوں نے اُس طالب علم کو پولیس کی تحویل سے چھین کر شہید کر دیا۔ اسے پولیس کی کمزوری سے تعبیر کیا جائے یا پورے پلان کا حصہ قرار دیا جائے اس کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔شہید ہونے والے طالب علم احمد قمر جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے مرکزی نائب امیر مولانا قمر الدین کے صاحبزادے اور خضدار کے رہائشی تھے۔

علماء کانفرنس
ارباب جامعہ کی جانب سے اس واقعے کے ردعمل میں اگرچہ کوئی جارحانہ پالیسی تو اختیار نہیں کی گئی اور موجودہ حالات کی سنگینی اور سیکولر قوتوں کی سازشوں کو بھانپتے ہوئے منفی اقدامات سے بھی احتراز کیا گیا تاہم حتی الوسع قانونی ضوابط کو بروئے کار لاتے ہوئے مثبت اقدامات کیے گئے جواب تک جاری بھی ہیں اور قومی امید ہے کہ ان شاء الله اس کیس کو مناسب منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا

26 محرم الحرام بروز جمعرات22 دسمبر کو جامعہ فاروقیہ کراچی میں حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان صاحب کی دعوت پر شہر بھر کے کبار علماء کرام، وفاق المدارس کے ذمے داران او رمختلف دینی وسیاسی جماعتوں کے قائدین کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں سانحہٴ25 محرم الحرام کے بارے میں تمام شرکائے کرام کو بریفنگ اور اس واقعے کے تناظر میں آئندہ لائحہ عمل کے بار ے میں مشاورت ہوئی اجلاس کے آخر میں متفقہ فیصلوں کے لیے گیارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی نے ایک گھنٹہ مشاورت کے بعد ایف آئی آر، پریس کانفرنس کے اعلان سمیت دیگراہم فیصلوں کا عندیہ بھی دیا۔

پریس کانفرنس
سانحہ 25 محرم الحرام کی صحیح تفصیلات تو وہی ہیں جو ماقبل میں ذکر کر دی گئیں۔ مگر ہمارا پرنٹ او رالیکٹرانک میڈیا جو خبر، تبصرہ اور آزادی اظہار رائے کے اہم ایشوز پر انتہائی خلجان کا شکار ہے، جس کا اندازہ حال ہی میں بہت سے واقعات سے لگایا جاسکتا ہے بہرحال اس اہم واقعے کو بھی دانستہ یا نادانستہ طور پر غلط رنگ دے کر پیش کیا گیا اور ایک واضح یکطرفہ دہشت گردی کی واردات کو دو گروپوں میں تصادم کا نام دیا گیا اس لیے اپنے موقف کو تمام صحافی برادری ، ذرائع ابلاغ اور حکومتی اداروں تک واضح طور پر پہنچانے کے لیے جامعہ فاروقیہ کی جانب سے پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب نے متعلقہ اداروں کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرکے متنبہ کیا کہ اگر دہشت گردی کی اس کارروائی کے خلاف قانونی کارروائی کی سست روی کو ختم کرکے راست اقدامات نہ کیے گئے تو مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قانون ہاتھ میں لینے پر ہم مجبور ہوں گے۔ اس پریس کانفرنس کے دیگر شرکاء میں جمعیت علماء اسلام کراچی کے صدر مولانا قاری محمد عثمان صاحب ،اہلسنت والجماعت کراچی کے صدر حضرت مولانا اورنگزیب فاروقی صاحب، مولانا راحت علی ہاشمی صاحب (ناظم تعلیمات جامعہ دارالعلوم کراچی) بھی شامل تھے۔

ڈاکٹر محبوب احمد صدیقی کی شہادت
27 محرم الحرام بروز جمعہ 23 دسمبر کو جامعہ فاروقیہ کراچی کے مخلص معاون اور خیر خواہ ڈاکٹر محبوب احمد صدیقی صاحب کو شمسی ہسپتال رفاہ عام، ملیر ہالٹ کے دروازے پر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈاکٹر صاحب کراچی میں تین مقامات پر طبی خدمات انجام دے رہے تھے ، حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان صاحب زید مجدہ نے شہید کی نماز جنازہ پڑھائی ،جس میں حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب ، حضرت مولانا محمدیوسف افشانی صاحب، حضرت مولانا محمد انور صاحب، حضرت مولانا خلیل احمد صاحب شریک ہوئے۔

علماء کرام کے وفد کی گورنر سندھ سے ملاقات
3 صفر المظفر بروز جمعرات کو علماء کرام کے ایک وفد نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی اور حالیہ اندوہناک واقعات سانحہ باب الرحمت مسجد اور سانحہ جامعہ فاروقیہ سمیت اہل سنت والجماعت کے علماء کرام کی ٹارگٹ کلنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہماری امن پسندی اور صبر وتحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے اگر قانون نے ہماری مدد نہ کی تو ہم اپنے تحفظ اور شرپسندوں کو جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اس لیے کہ ملک میں حالیہ واقعات سے یہ ثابت ہو گیا کہ قانون کوئی طاقت نہیں ، بلکہ طاقت کو قانون بنایا جارہا ہے اور طاقت کے اظہار کا ہمیں بھی پورا حق حاصل ہے۔ وفد میں حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب ناظم اعلیٰ جامعہ فاروقیہ کراچی، مفتی محمد نعیم صاحب ، قاری محمد عثمان صاحب، مولانا راحت علی ہاشمی صاحب ، مولانا محمد یوسف افشانی اور حضرت مولانا خلیل احمد بھی شریک تھے ۔ گورنر سے ملاقات سے پہلے یہ حضرات پریس کلب تشریف لے گئے او رپریس کانفرنس بھی منعقد کی گئی۔

مہمانوں کی آمد
19 محرم الحرام کو جامعہ فاروقیہ کراچی میں فیجی آئی لینڈ سے حضرت مولاناخالد حسین صاحب ( فاضل جامعہ فاروقیہ کراچی) تشریف لائے اور چند دن جامعہ میں قیام فرمایا، حضرت مولانا خالد صاحب فیجی آئی لینڈ کے رہائشی اور وہاں دارالعلوم، دارالیتامیٰ کے مہتمم بھی ہیں۔

حافظ احمد قمر شہید رحمہ الله کی تعزیت کے لیے جامعہ میں تشریف لانے والے معزز علماء کرام، دینی رہنما اور سیاسی قائدین میں حضرت مولانا حکیم محمد مظہر صاحب ( مہتمم جامعہ اشرف المدارس) مولانا لطف الرحمان صاحب ( سابق وزیر سیاحت) مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو صاحب، اہلسنت والجماعت کے امیر مولانا محمد احمد لدھیانوی صاحب ، مولانا اورنگزیب فاروقی صاحب ، جماعت اسلامی کے امیر جناب سید منور حسن صاحب ، مولانا قاضی عبدالرشید صاحب (جامعہ فاروق اعظم، راولپنڈی)، حضرت مولانا حسین احمد صاحب، جامعہ عثمانیہ، پشاور، مفتی کفایت الله صاحب، ممبر صوبائی اسمبلی، خیبر، پختون خواہ، مفتی عبدالرحیم صاحب، مفتی محمد صاحب ( شیخ الحدیث جامعة الرشید) قاری اقبال صاحب (بنوری ٹاؤن) مولانا شفیق الرحمن صاحب (جامعہ صدیقیہ) سمیت شہر کے دیگر کئی علماء کرام بھی شامل تھے۔

صدمہائے وفات
گزشتہ مہینے جامعہ کے قدیم مدرس اور جامعہ فاروقیہ کراچی فیزII کے ناظم تعلیمات حضرت مولانا مفتی عبداللطیف صاحب کی والدہ کا انتقال ہوا۔

جب کہ15 صفر المظفر کو جامعہ کے استاذ حدیث حضرت مولانا نور البشر صاحب کی بھتیجی انتقال فرما گئیں۔ الله پاک تمام مرحومین کی کامل مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ آمین

اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا اجلاس
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا ایک اہم اجلاس جناب قاضی منیب الرحمن صاحب کے گھر پر منعقد ہوا، حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان صاحب نے اجلاس کی صدارت فرمائی مولانا عمار خالد صاحب ( نگران شعبہ تحفیظ) بھی حضرت شیخ کے ہمراہ تھے۔

اصلاحی بیان
8 صفر المظفر بمطابق3 جنوری بروز منگل جامعہ فاروقیہ کراچی میں استاد حدیث حضرت مولانا منظور احمد مینگل صاحب کا اصلاحی بیان ہوا۔
Flag Counter