Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الاول 1432ھ

ہ رسالہ

16 - 19
چاند پر تھوکنے والا
	

محترم حامد میر

چاند پر تھوکنے والا چاند کی خوب صورتی اور روشنی کے لیے کبھی خطرہ نہیں بن سکتا، البتہ چاند سے اس کی نفرت زمین پر کسی بھی وقت فساد پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے ۔ امریکی پادری ٹیری جونز نے قرآن کو نذر آتش کرکے دراصل چاند پر تھوکا ہے، لیکن اس کی یہ گستاخی فساد فی الارض اور دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے، اس دہشت گردی کے لیے اس نے امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک چرچ کو استعمال کیا اور افسوس یہ ہے کہ امریکی حکومت ٹیری جونز کو اس دہشت گردی سے روکنے میں ناکام رہی ۔ ٹیری نے پچھلے سال گیارہ ستمبر کو بھی قرآن پاک نذر آتش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان پر دنیا بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا، جس کے بعد امریکی حکومت نے اس شخص کو قرآن پاک کی توہین سے منع کیا۔ کینیڈا، جرمنی اور فرانس کی حکومتوں نے بھی ٹیری جونز کے اس اعلان کی مذمت کی تھی، جس کے بعد ٹیری جونزنے قرآن کی توہین کا ارادہ ملتوی کر دیا، لیکن 21 مارچ2011ء کو اس شخص نے قرآن پاک کو نذر آتش کرکے کہا کہ اس نے اپنا وہ حق استعمال کیا ہے جو امریکی آئین نے اسے دیا ہے ۔ یقینا امریکی آئین میں آزادی اظہار کا حق موجود ہے، لیکن کیا امریکی آئین میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت موجود ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جو امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ اٹھاتی رہی ہے۔ میں اس حقیقت سے انکار نہیں کرتا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کے واقعات رونما ہوتے ہیں اورہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے، لیکن پاکستان میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی نے باقاعدہ اعلان کرکے ایک مذہبی اقلیت کی مقدس کتاب کو نذر آتش کیا ہو ۔ ٹیری جونز نے قرآن پاک کو نذر آتش کرکے یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ اگر قرآن واقعی مسلمانوں کے الله کی کتاب ہے تو یہ الله اپنی کتاب کو نہیں بچا سکا۔ ملعون ٹیری جونز کی اس ناپاک حرکت کی کئی راہ نماؤں نے بھی مذمت کی ہے او راس شرانگیزی کے ردعمل میں مسلمانوں کو دنیا کے کسی بھی کونے میں مسیحیوں کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے، لیکن اس افسوس ناک واقعے نے امریکی حکومت کے کردار کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے ۔ امریکی حکومت پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے لیکن ابھی تک اوباما اور ہلیری کلنٹن نے جونز کی گستاخی کو مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کیوں قرار نہیں دیا؟

ٹیری جونز کی گستاخی کو پاکستاں میں ایک اور زاویے سے بھی دیکھا جارہا ہے، پاکستان کی حکومت نے جب بھونڈے انداز میں امریکی قاتل ریمنڈڈیوس کو لاہور کی ایک جیل سے رہا کیا، اس پر پاکستانیوں کی اکثریت ناراض تھی۔ اس امریکی قاتل کو قصاص ودیت کے اسلامی قانون کے ذریعے مقتولین کے ورثا کو بھار ی رقم ادا کرکے چھوڑا گیا۔ قانون کے مطابق دیت کی رقم قاتل ادا کرتا ہے، لیکن قاتل کی رہائی کے فوراً بعد امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اعلان کیا کہ امریکی حکومت نے کسی کو کوئی رقم ادا نہیں کی ۔ دوسرے الفاظ میں دیت کے اسلامی قانون کا بھی مذاق اڑایا گیا او راس قانون کو محض سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ ریمنڈڈیوس کی رہائی سے اگلے ہی دن شمالی وزیرستان کے علاقہ دتہ خیل میں ایک قبائلی جرگے پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں پچاس کے قریب بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ چند دن کے بعد امریکی ریاست فلوریڈا میں ٹیری جونز کے ذریعے قرآن پاک کو شہید کرایا گیا۔ کچھ حلقوں میں یہ تاثر تقویت پکڑ رہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعد غیر اعلانیہ طور پر مسلمانوں کو چڑایا جارہا ہے ۔ اس قسم کی حرکتیں آج سے نہیں، بلکہ صدیوں سے کی جارہی ہیں ۔ اسلام کے دشمن مسلمانوں کو کمزور ثابت کرنے کے لیے اکثر قرآن پر حملہ کرتے ہیں، لیکن یہ اس عظیم کتاب کا اعجاز ہے کہ مسلمانوں کی تعداد میں کمی نہیں، بلکہ مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ عربی زبان میں جو فصاحت وبلاغت او راستعارات کی بھر مار قرآن میں نظر آتی ہے اس نے قرآن کو خوب صورت الفاظ کی روشنی سے معمور کر دیا ہے او راسے عربی ادب کا عظیم شاہکار بنا دیا۔ یہ کتاب صرف ایک ادبی شاہکار نہیں بلکہ ایک معجزہ بھی ہے ۔ ڈیرھ ہزار سال گزر جانے کے باوجود اس کتاب میں ایک نقطے کی بھی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ معروف سائنس دان سلطان بشیرمحمود نے قرآن پاک کی سائنسی تفسیر ” کتاب زندگی“ میں بتایا ہے کہ قرآن پاک میں موجود بہت سے الفاظ میں حیران کن حد تک مماثلث پائی جاتی ہے۔ قرآن میں دنیا کا لفظ 115 مرتبہ آیا اورآخرت کو بھی 115 مرتبہ استعمال کیا گیا۔ موت کا ذکر 145 مرتبہ کیا گیا او رحیات کا ذکر بھی 145 مرتبہ کیا گیا۔ کفر کو 25 مرتبہ استعمال کیا گیا تو ایمان کا لفظ بھی 25 مرتبہ استعمال ہوا۔ شیاطین کا لفظ88 مرتبہ استعمال ہوا تو ملائکہ کا لفظ بھی88 مرتبہ استعمال ہوا۔ شہر (ماہ) کو 12 مرتبہ استعمال کیا گیا ہے تو یوم کو 365 مرتبہ استعمال کیا گیا ہے ۔ آئی اے ابراہیم اور محسن فارانی کی خوب صورت کتاب ”اسلام کی سچائی او رسائنس کے اعترافات“ عقل کو دنگ کر دیتی ہے۔ اس کتاب کے300 سے زائد صفحات میں قرآن کے سائنسی معجزوں کو اکٹھا کر دیا گیا ہے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم امی تھے، پڑھتے لکھتے نہیں تھے، لیکن الله تعالیٰ نے تھوڑا تھوڑا کرکے 23 سال میں ان پر قرآن نازل کیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود بھی قرآن یاد کیا اور سیکڑوں صحابہ کرام رضی الله عنہم کو بھی حفظ کروادیا۔ پھر حضرت زید بن ثابت  اور دیگر کا تبان وحی نے مل کر قرآن پاک کو اسی ترتیب سے یکجا کیا جس ترتیب سے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے اس عظیم کتاب کی تلاوت کی ۔ ایک امّی پر نازل ہونے والی کتاب کی سورة المومنون میں ڈیڑھ ہزار سال قبل انسانی جنین کے ارتقاء کے مراحل یوں بیان کیے گئے ” بلاشبہ ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا ہے ، پھر ہم نے اسے ایک محفوظ قرار گاہ ( رحم مادر) میں نطفہ بنا کر رکھا۔ پھر ہم نے نطفے کو خون کی پھٹکی بنایا، پھر ہم نے پھٹکی کو لوتھڑے میں ڈھالا، پھر ہم نے لوتھڑے سے ہڈیاں بنائیں، پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت چڑھا دیا ، پھر ہم نے اسے ایک اور ہی صورت دے دی ، چناں چہ بڑابابرکت ہے الله، جو سب سے عمدہ بنانے والا ہے“۔

جدید سائنس نے قرآن کو سچا ثابت کر دیا ہے اور اسی وجہ سے اسلام امریکا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اسلام کی عظمت او رسچائی سے بوکھلا کر ٹیری جونز اسے دہشت گردوں کا مذہب بنا کر پیش کر رہا ہے، حالاں کہ امریکا میں آج تک کسی نے گن پوائنٹ پر اسلام قبول نہیں کیا۔ ٹیری جونز کے خیالات گیارہ ستمبر2001ء سے پہلے بھی اسلام کے خلاف تھے او رآج بھی اسلام کے خلاف ہیں ۔ گیارہ ستمبر نے اسلام سے جنم نہیں لیا، بلکہ امریکی پالیسیوں سے جنم لیا ہے، لہٰذا امریکی پادری ٹیری جونز کا ہدف اسلام نہیں، بلکہ امریکی پالیسیاں ہونی چاہییں۔ ٹیری جونز نے چاند پر تھوک کر اپنے بد شکل چہرے کے ساتھ ساتھ امریکا کے چہرے کو بھی مسخ کر دیا ہے ۔ الله تعالیٰ ہم سب کو قرآن پاک غور سے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت عطا فرمائے، تاکہ ہم اسلام کے خلاف سازشوں کا جواب دے سکیں۔( آمین)

(بشکریہ روز نامہ جنگ کراچی)
Flag Counter