Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الاول 1432ھ

ہ رسالہ

11 - 19
ٹی وی ایک میٹھا زہر ہے
	

مولانا محمد جہان یعقوب

ٹی وی ناقابل تلافی دینی ودنیاوی نقصانات کا باعث ہے مثلاً دینی نقصانات یہ ہیں: ٹی وی دیکھنے سے الله تعالیٰ اور رسول صلی الله علیہ وسلم کی ناراضگی ہوتی ہے۔ اس میں آخرت کی ذلت بھی ہے۔ قبر کے عذاب کا بھی سبب ہے۔ اس میں نماز کانقصان ہے۔ اس کی وجہ سے نیک صحبت سے دوری ہوجاتی ہے۔ اس میں فضول خرچی کا بھی گناہ ہے۔ اس میں بدنظری کا بھی گناہ ہے۔ اس کی وجہ سے فحاشی اور عریانی پھیلتی ہے۔

دنیاوی نقصانات مثلاً:
یہ بچوں کی غلط تربیت کا ایک آلہ ہے۔ اس سے گھر میں بھی بے برکتی ہوتی ہے۔ اس میں وقت کاضیاع ہے۔ اس کی وجہ سے رزق میں تنگی ہوتی ہے۔ ٹیلی ویژن پر تشدد اورجنس سے متعلق پروگرام بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ٹی وی کی شعاعیں نہایت درجہ مہلک اور مادہ کینسر کی حامل ہیں۔ ٹی وی کی شعاعوں سے آنکھوں کی بینائی پر نہایت مضراثرات پڑتے ہیں۔ ٹی وی سے جو زہریلے مادے گیسوں کی شکل میں خارج ہوتے ہیں وہ نیوکلیائی تجربہ گاہ میں بم پھٹنے کے بعد پائے جانے والے اثرات سے5 گنا زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔

ٹی وی کے نقصانات ماہرین کی نظر میں
#... ماہرین کا فیصلہ ہے کہ ایک کمرے میں ٹی وی چل رہاہو توساتھ والے کمرے میں بیٹھنے والے لوگوں کی صحت بھی اس سے متاثر ہوتی ہے۔

#... ٹی وی کی اسکرین کے مضراثرات آنکھوں پرمرتب ہوتے ہیں، انسانی دماغ کے دو حصے ہیں‘ دایاں حصہ او ربایاں حصہ‘ یہ حصے جسم کے دائیں اور بائیں حصوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر کام بھی کرتے ہیں‘ دائیں حصے کاکام سوچ وفکر ہے جب کہ بائیں حصے کا کام منطقی اعمال کوکنٹرول کرناہے۔

دماغ کی دھڑکن کے گراف کے مشاہدے سے پتہ چلتاہے کہ ٹی وی دیکھنے کے دوران انسانی دماغ کا بایاں نصف کرہ قریب قریب کام چھوڑدیتا ہے‘ یہ بھی پتہ چلاہے کہ اس وقت دماغ کے دونوں نصف کروں کے درمیان آپس کا تعلق بھی معطل ہوجاتاہے ‘ دماغی لہریں بھی سست ہوجاتی ہیں‘ زیادہ دیر تک او رزیادہ عرصہ تک ٹی وی دیکھنے سے دماغ کا دایاں نصف کرہ شدید طورپر متاثر ہوسکتاہے اور خاص کر احتسابی صلاحیتوں کے مفقود ہونے کے خطرات ہیں۔

اخبار ٹائمز لکھتاہے:بچوں کی بیماریوں اوران کے ماہر ڈاکٹر نے فضائیہ کی دوچھاؤنیوں میں اس بات کومحسوس کیا کہ اس علاقہ میں کام کرنے والے افسران کے بچے جن کی عمر3 سال سے12 سال کے درمیان ہے‘ ہمیشہ سردرد‘ بے خوابی‘ معدہ کی گڑ بڑ‘ قے اوردیگر بیماریوں میں گھرے رہتے ہیں‘ طبی نقطہ نظر سے اس بیماری کی کوئی وجہ معلوم نہ ہوئی، لیکن مکمل طورپرتحقیق کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ تمام بچے ٹیلی ویژن کے طویل پروگرام دیکھنے کے عادی ہیں اور ہر روز تین سے چار گھنٹے تک ٹی وی پروگرام دیکھتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے ان کے لیے صرف یہی علاج متعین کیاکہ ان کو ٹی وی دیکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔ یہ علاج کیا گیا اورموثر بھی رہا‘ سردرد‘ قے اور باقی تمام بیماریاں ختم ہوگئیں۔

ا س تمام تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ ٹی وی میں ہر چھوٹے بڑے کا انہماک سرے سے ہی صحیح نہیں‘ ٹی وی ٹی بی سے زیادہ مہلک اور تباہ کن ہے۔ اب کسی سے اوجھل نہیں کہ ٹی وی کے برے اثرات کاہماری زندگی پرپڑنالازمی امر ہے۔

توپھر ہم آج ہی سے، بلکہ ابھی سے ہی یہ پکاارادہ کرلیں کہ خود بھی اس گندگی سے بچیں گے او راپنے معاشرے کو بھی ٹی وی‘ وی سی آر وغیرہ جیسی گندگیوں سے جلدازجلد پاک کرنے کے لیے اپنی بھرپورصلاحیتوں کا استعمال کریں گے کیوں کہ اس میں نہ ہی ذہنی فائدہ ہے نہ جسمانی ‘نہ دنیاکانفع ہے اورنہ ہی آخرت کا، بلکہ اس میں صرف نقصان ہی نقصان ہے۔
Flag Counter