Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق صفر المظفر 1438ھ

ہ رسالہ

9 - 21
تحفہٴ دعا

مولانا محمدشوکت علی
	
محدث جلیل حافظ جلال الدین سیوطی  نے ”جمع الجوامع“ میں نقل فرمایا ہے کہ حافظ ابوالشیخ نے ”کتاب الثواب“ میں اور شیخ ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں یہ واقعہ روایت کیا ہے کہ ایک دن حضرت انس رضي الله عنه  حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، حجاج نے کسی خادم کو حکم دیا کہ ان کو مختلف قسم کے چار سو گھوڑوں کا معائنہ کراؤ، حکم کی تعمیل کی گئی۔ حجاج نے حضرت انس رضي الله عنه سے کہا، فرمائیے اپنے آقا آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے پاس بھی اس قسم کے گھوڑے اور ناز ونعمت کا سامان کبھی آپ نے دیکھا؟ فرمایا بخدا! یقینا میں نے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس سے بدرجہا بہتر چیزیں دیکھی ہیں اور میں نے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے سنا کہ لوگ جن گھوڑوں کی پرورش کرتے ہیں، ان کی تین قسمیں ہیں، ایک شخص گھوڑا الله کے راستہ میں جہاد کی نیت سے پالتا ہے، اس گھوڑے کا پیشاب، لید، گوشت پوست اور خون سب قیامت کے دن اس کے ترازوئے عمل میں ہو گا۔ دوسرا شخص گھوڑا اس نیت سے پالتا ہے کہ ضرورت کے وقت اس پر سواری کرے گا اور پیدل چلنے کی زحمت سے بچے گا (یہ شخص نہ ثواب کا مستحق ہو گا، نہ عذاب کا)۔ تیسرا وہ شخص ہے جو گھوڑانام اور شہرت کے لیے پالتا ہے، تاکہ لوگ دیکھا کریں کہ فلاں کے پاس اتنے اور ایسے ایسے عمدہ گھوڑے ہیں، اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ اور حجاج! تیرے گھوڑے اسی قسم میں داخل ہیں۔ حجاج یہ بات سن کر بھڑک اٹھا، اس کے غصے کی بھٹی تیز ہو گئی اور کہنے لگا اے انس! تم نے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کی جو خدمت کی ہے اگر اس کا لحاظ نہ ہوتا، امیر المؤمنین عبدالملک بن مروان نے جو خط مجھے تمہاری سفارش اور رعایت کے بارے میں لکھا ہے اس کی پاس داری نہ ہوتی تو نہیں معلوم کہ آج میں تمہارے ساتھ کیا کر گذرتا؟! حضرت انس ص نے فرمایا، خدا کی قسم! تو میرا کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور نہ تجھ میں اتنی ہمت ہے کہ مجھے نظر بد سے دیکھ سکے، میں نے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے چند کلمات سن رکھے ہیں، میں ہمیشہ ان ہی کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں ، ان کلمات کی برکت سے مجھے نہ کسی سلطان کی سطوت سے خوف ہے، نہ کسی شیطان کے شر سے کوئی اندیشہ ہے۔ حجاج اس کلام کی ہیبت سے بے خود اور مبہوت ہو گیا (اورگردن جھکالی)۔ تھوڑی دیر کے بعد سراٹھایا اور انتہائی، لجاجت سے کہا، اے ابوحمزہ وہ کلمات مجھے بھی سکھا دیجیے۔ فرمایا تجھے ہر گز نہیں سکھاؤں گا۔ بخدا! تو اس کا اہل نہیں ہے۔ پھر جب حضرت انس  کی وفات کا وقت آیاتو آپ کے خادم حضرت ابان رحمہ الله نے عرض کیا، میں وہی کلمات سیکھنا چاہتا ہوں جو حجاج نے آپ سے چاہے تھے، مگر آپ نے اس کو سکھانے سے انکار کر دیا تھا، فرمایا ہاں تجھے سکھاتا ہوں، تو ان کا اہل ہے، صبح وشام یہ کلمات پڑھا کر ،حق تعالیٰ شانہ تمام آفات سے محفوظ رکھیں گے۔ وہ کلمات یہ ہیں:

”بِسْمِ اللّٰہِ عَلیٰ نَفْسِی ودینی، بِسْمِ اللّٰہِ عَلیٰ اَھْلِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ، بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی مَا اَعْطَانِیْ اللّٰہُ․ الله رَبِّیْ، لَااُشرِکَ بِہ شَیْئًا، الله اَکَبَرُ الله اَکَبَرُ وَاَعَزُّوَاَجَلُّ وَاَعْظَمُ مِمَّا اَخَافُ وَاحْذَرُ، عَزَّجَارُکَ، وَجَلَّ ثَنَاءُ کَ، ولاَ اِلٰہَ غَیْرُکَ، اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِک مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّکُلِّ شَیْطَان مرِیْد وَمِنْ شرِّکُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ․ فَاِنْ تََوَلّٰوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم․ اِنَّ وَلِّیَ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الکِتٰبَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ․“

حفاظت اور پناہ مانگتا ہوں الله کے نام کی اپنے نفس اور اپنے دین کی خاطر، حفاظت مانگتا ہوں الله کے نام کی اپنے اہل وعیال، اپنے مال اور اپنی اولاد کی لیے، حفاظت مانگتا ہوں الله کی ہر نعمت پر جو الله نے عطا کی ہے، میرا پروردگار ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، الله جل شانہبے حد بڑے اور بلند وبرتر ہیں، ہر اس چیز سے جس سے میں ڈرتا یا اندیشہ کرتا ہوں۔ تیرا پڑوس( یعنی تیری پناہ لینے والی)غالب ہے، تیری ثنا بڑی ہے تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اے الله! میں اپنے نفس کے شر سے اورہر شیطان مردود کے شر سے اور ہر شیطان متکبر کے شر سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں، اگر یہ کافر لوگ منھ پھیر لیں تو اے محمد (صلی الله علیہ وسلم) آپ ان سے کہہ دیں کہ میرا الله مجھے کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی پر میرا بھروسہ ہے، وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔ بے شک الله میرا دوست اور نگہبان ہے، لوگوں کا دوست او رمتولی ہے۔

اس دور پرفتن میں جب کہ ہر طرف جلاؤ گھیراؤ کا ماحول ہے، بے اصولی ، ظلم وتشدد ، حق تلفی کاراج ہے، اپنے ماتحتوں او رکم زوروں کو بے جادبا کر رکھنے کا بازار گرام ہے۔ حضرت علمائے کرام، طلبہ، مبلغین عظام اور تمام اہل اسلام کو چاہیے کہ صبح وشام اس دعا کے پڑھنے کا اہتمام کریں، تاکہ ہر قسم کی تکلیف سے محفوظ رہیں۔

Flag Counter