Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق محرم الحرام 1437ھ

ہ رسالہ

3 - 18
وطنِ عزیز”پاکستان“ کی قدر کیجیے!

مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر
	
الحمدلله رب العالمین، والصلاة والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین، وعلی اٰلہ واصحابہ اجمعین، اما بعد!

میرے معزز بزرگو اور عزیز بھائیو!

آزادِی الله تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، کوئی قوم آزاد ہو یہ اُس کی بڑی خوش قسمتی ہے۔ اس لیے کہ الله تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان سے بنی اسرائیل کو یہ نعمت یاد دلائی کہ تم الله کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب فرعون اور فرعون والے تم پر ظلم کیا کرتے تھے، تم غلام تھے،تمہارے بیٹوں کو ذبح کر دیتے تھے اور بیٹیوں کو زِندہ چھوڑ دیتے تھے۔اس کا نتیجہ یہ تھا کہ اُن کی عورتوں سے وہ خدمت لیتے تھے اور بڑوں سے بیگار لیتے تھے۔

آپ نے سنا ہو گا کہ مصر میں فرعون کے بہت بڑے بڑے اہرام مصر بنے ہوئے ہیں، بڑے بڑے پتھروں کے مصنوعی پہاڑ ہیں، جو اُن کی قبریں تھیں، یہ بڑے بڑے پتھر بنی اسرائیل کے ذریعہ لائے جاتے تھے، فرعونیوں کے ہاتھ میں بڑے بڑے کوڑے ہوتے تھے، اُن سے اُنہیں مارتے تھے۔ الله تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو آزادی دی اور فرعون کو غرق کیا اور یہ بنی اسرائیل اس کنارے پر تماشہ دیکھ رہے تھے۔ الله تعالیٰ اُن کو یہ نعمت یاد دِلاتا ہے او رایسا ہی ہمارا حال ہے۔ ہم غلام تھے، استعمار ہم پر غالب تھا اور فرعون نے تو بچوں کو ذبح کیا، لیکن استعمار نے ہمارے ہزاروں علماء کو ذبح کیا، وہ سب جرم کیے جو آپ کتابوں میں پڑھ سکتے ہیں۔ ہمارے بزرگوں نے محنت کی، آزادی کے لیے قربانیاں دیں اور آخر کار اس کو یہاں سے بھاگنا پڑا اور ہمیں آزادی مل گئی اور اس آزادی کا عنوان بھی ” اسلام“ تھا۔ ہمارے قائدین، ہمارے عوام سب کی زبان پر یہی تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا:”لا الہ الا الله“ اس پر ہمیں الله نے وطن عزیز پاکستان آزاد مملکت کی صورت میں یہ نعمت عطا فرمائی۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم نے جو وعدے کیے تھے، اُن پر عمل کرتے اور واقعی ملک کو مثالی اسلامی مملکت بنا کر دُنیا کے سامنے پیش کرتے، لیکن نعمت ملنے کے بعد ہمارے حکم رانوں نے بھی اور عوام نے بھی سرکشی اختیار کی، ناشکری کی، الا ماشاء الله۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج تک ہمیں اسلامی نظام نہ مل سکا۔ یہ اس کی سزا ہے کہ الله تعالیٰ کا عذاب کبھی زلزلہ کی شکل میں آتا ہے، کبھی سیلاب کی شکل میں آتا ہے ۔ سیاسی جماعتیں آپس میں لڑ رہی ہیں، ہر ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچ رہا ہے اور پاکستان کا رہنے والا اپنی جان ومال اور عزت پر مطمئن نہیں کہ ہر وقت اس پر خوف مسلط رہتا ہے۔ یہ بھی الله تعالیٰ کا عذاب ہے، کیوں کہ الله تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿لَئِن شَکَرْتُمْ لأَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِن کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْد﴾ یعنی میری نعمت کا شکرادا کرو گے تو اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔

میرے بزرگو اور بھائیو! اگر ہم چاہتے ہیں کہ الله کا عذاب ہم سے دور ہو جائے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک اسلامی ملک بن جائے، اس کے اندر اسلام کا بول بالا ہو تو پھر ہمارے حکمرانوں سے لے کر عوام تک، ہم سب کو توبہ کرنی چاہیے، ہمیں الله کی طرف رجوع کرنا چاہیے، اس لیے کہ الله تعالیٰ توبہ قبول کرنے والے ہیں۔

ہمارے حکم ران بھی صدقِ دل سے توبہ کریں، عوام بھی صدق دل سے توبہ کریں اور اس کا وعدہ کریں کہ اے الله! ہم اپنی اجتماعی زندگی میں بھی اور انفرادی زندگی میں بھی آپ کے دین پر چلیں گے اور آپ کی تعلیمات پر عمل کریں گے اور اگر ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا اور الله تعالیٰ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے احکامات کی پیروی کی تو ان شاء الله یہ عذاب بھی ٹلے گا اور الله کی نعمتیں بھی آئیں گی۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ الله تعالیٰ نیک حکم رانوں میں سے تھے او ران کو خلیفہ راشد بھی کہا جاتا ہے، ان کے عدل وانصاف اور دین داری کی وجہ سے ان کے دور میں الله نے ایسی برکت دی تھی کہ ایک انسان پیسے لے کر باہر نکلتا تو اس کو کوئی فقیر نہیں ملتا تھا، جس کو وہ پیسے دے اور زمین میں جو غلہ وپھل عام طور پر اگتے تھے اس کی برکت سے الله تعالیٰ کئی گنا زیادہ پھل اور کثرت کے ساتھ غلہ دیا کرتے تھے جو پورے پورے خاندانوں کو کفایت کر جاتے تھے۔

میرے بزرگو اور بھائیو! ایک ہی راستہ ہے، ہم توبہ کرکے وعدہ کریں کہ اے الله! آئندہ ہم اپنی زندگی کو تیرے احکام، تیری کتاب اور پیغمبر صلی الله علیہ وسلم کی سنت کے مطابق گزاریں گے اور حکم ران بھی دعا کریں، توبہ کریں، ہماری آواز وہاں تک نہیں پہنچ سکتی، میں میڈیا والوں سے گزارش کروں گا کہ میری آواز وہاں تک بھی پہنچائیں اور اُن سے کہیں کہ الله کا عذاب جب آئے گا نہ تم بچو گے ، نہ ہم بچیں گے، توبہ کرو، تمہاری کرسی کی حفاظت بھی دین اسلام نے کرنی ہے۔ الله تعالیٰ ہم سب کو اسلام پر زندہ رکھے اور اسلام کے لیے سارے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

وصلی الله وسلم علی سیدنا محمد والہ وصحبہ اجمعین․

Flag Counter