Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق محرم الحرام 1437ھ

ہ رسالہ

1 - 18
کردار کا تزکیہ

مولانا عبید اللہ خالد
	
آپ کا کردار بھلایا بُرا آپ کی شخصیت کی تشکیل کرتا ہے۔ آپ کا کردار آپ کی شخصیت کا وہ حصہ ہے جس سے دوسرے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ آپ کی شخصیت کیسی ہی ہو آپ کا فوری اثر اگر کسی پر ہوتا ہے تو وہ آپ کا کردارہے۔

شریعت اسلامی میں کردار کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں جا بہ جا اخلاق کو سنوارنے پر زور دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اگر دیکھا جائے تو ایک بڑا کام اپنے ساتھیوں (صحابہ کرام) کی اخلاقی تربیت تھا۔ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز تھے۔

آپ نے کبھی غور کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سے پہلے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق اور کردار ہی تھا جس نے تمام عرب کو مسحور کردیا تھا؟ خود اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم ترین کردار کی توثیق فرمائی ہے۔ (لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنہ)

اخلاق ایک فطری شے ہے۔ انسان چاہتا ہے کہ وہ دوسروں سے اچھے انداز میں برتاؤ کرے، وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ لوگ اس سے اچھی طرح ملیں۔ عموماً اچھے اخلاق سے مراد یہ لی جاتی ہے کہ خندہ پیشانی سے بات کی جائے، نرم لب و لہجہ اختیار کیا جائے، چہرے پر مسکراہٹ ہو۔ تاہم، شریعت میں اخلاق کا مفہوم اس سے کہیں وسیع ہے۔ اگرچہ انسان کے یہ ظاہری افعال بھی اخلاق میں شامل ہیں تو ساتھ ہی انسان کی نفسیاتی کیفیات اور نیت بھی انسانی اخلاق کا مرکب ہے۔

انسانی اخلاق کی اہمیت کی بنا پر اسلاف نے اس پر شدید زور دیا ہے اور دیکھا جائے تو انسان کی تربیت کے ضمن میں دراصل اخلاقی تربیت کی گئی ہے۔ نہ صرف یہ، بلکہ انسانی اخلاق کو سنوارنے کے لیے صرف ظاہری تربیت پر اکتفا نہیں کیا گیا، باطنی تزکیہ بھی ہوا۔

ظاہری کردار کی اصلاح کے لیے باطنی تزکیہ ایسا ہی ہے جیسے درخت میں لگے پھل کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے عقل مند باغباں درخت کی جڑ کو صحت مند رکھنے کی فکر کرتا ہے۔ جب درخت کی جڑ درست اور صحت مند ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے اس کا پھل بھی بہترہوتا ہے۔ اس کے برخلاف، اگر جڑ میں کوئی کیڑا ہوگا تو آپ پھل کو کتنا ہی چمکالیں، پھل معیاری اور صحت مند نہیں ہوسکتا۔

یہی معاملہ انسانی کردار و اخلاق کا ہے۔ عام طور پر، ظاہراً اپنے کردار کو پُرکشش کرنے کی خوب کوشش کی جاتی ہے، مگر دلوں میں کینہ، لالچ، بغض، حسد وغیرہ جیسے جذبات موجود ہوتے ہیں۔ آپ کتنی ہی مرتبہ کسی سے ملتے ہیں تو آپ کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے اور زبان پر اس کی تعریفیں․․․ مگر جب کسی دوسرے کے ساتھ ہوتے ہیں تواس کی برائیاں بیان کرتے ہیں یا لعن طعن۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی کی کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، لیکن دل میں کڑھتے رہتے ہیں۔ ایک ہی دفتر میں کام کرتے ہوئے اندر خانہ سازشیں بُنتے ہیں، مگر جب بھی ملتے ہیں، اسے ترقی کی دعا دیتے ہیں۔

ایسا تب ہوتاہے جب پھل کو تو چمکایا جائے اور جڑ میں موجود بیماری کو رہنے دیا جائے۔ آپ کے ظاہری کردار میں اصل بہتری آپ کے قلب کی اصلاح سے ہی ممکن ہے۔ قلب کی اصلاح ”تزکیہ“ ہے اور تزکیہ کرلینے والوں کو اللہ تعالیٰ نے کامیاب لوگوں میں شامل کیا ہے۔ (قد افلح من تزکیٰ)

اپنے تزکیے کے لیے اللہ والوں کے ساتھ بیٹھئے۔

Flag Counter