Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شعبان المعظم 1436ھ

ہ رسالہ

4 - 18
روزہ کیا ہے؟

مولانا محمد نجیب قاسمی (ریاض)
	
روزہ کو عربی میں صوم کہتے ہیں، اس کے لفظی معنی کسی چیز سے رُک جانا اور اُس کو ترک کر دینا ہے ۔ شرعی اصطلاح میں صوم ( روزہ) سے مراد یہ ہے کہ آدمی الله تعالیٰ کی عبادت کی نیت سے صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جنسی ضرورت پوری کرنے سے رُکا رہے۔

روزہ کی قسمیں
روزہ کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں:
1...فرض معین… سال بھر میں ایک ماہ یعنی رمضان المبارک کے روزے فرض معین ہیں۔ اس کا انکار کرنے والا کافر ہے او ربغیر عذر کے ترک کرنے والا فاسق اور سخت گناہ گار ہے۔
2...فرض غیر معین… اگر رمضان المبارک کے روزے کسی عذر یا محض غفلت سے رہ جائیں تو اُن کی قضا رکھنا بھی فرض ہے۔ قضا کے یہ روزے فرض غیر معین ہیں ،یعنی جب موقع ہو رکھ لیں، لیکن بہتر یہی ہے کہ جلد از جلد رکھ لیں۔
3...واجب معین: کسی خاص دن یا خاص تاریخوں کے روزے رکھنے کی منت ماننے سے اُس دن اُن تاریخوں کے روزے واجب معین ہو جاتے ہیں کہ ان کا اسی دن یا انہی تاریخوں پر رکھنا واجب ہے۔
4...واجب غیر معین: کفارہ کے روزے اور غیر معین نذر کے روزے واجب غیر معین ہیں۔ مثلاً کسی شخص نے کہا کہ میرا فلاں کام ہو گیا تو میں تین روزے رکھوں گا، تو اس کام کے ہونے پر اسے تین روزے رکھنے ہوں گے، لیکن وہ یہ تین روزے کبھی بھی رکھ سکتا ہے۔
5...مسنون یا نفلی روزے: جن دنوں کے روزے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے رکھے ہیں یا جن کے روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ انہیں مسنون یا نفلی روزے کہا جاتا ہے اور ان کے رکھنے کا بڑا اجروثواب ہے۔

مسنون یا نفلی روزے حسب ذیل ہیں:
٭… ماہ محرم اور عاشورہ کے روزے… یعنی محرم کی نویں اور دسویں، یا دسویں اور گیارہویں تاریخ کے روزے، یا صرف دسویں تاریخ کا روزہ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ماہِ رمضان کے بعد افضل ترین روزے الله کے مہینے ماہِ محرم الحرام کے روزے ہیں۔ (مسلم) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے الله تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ جو شخص عاشورہ کے دن روزہ رکھے گا تو یہ اس کے لیے پچھلے ایک سال کے گناہ کا کفارہ ہو جائے گا ( مسلم) حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خواہش کو سامنے رکھ کر صحابہ کرام نے عاشورہ کے روزے میں اس با ت کا اہتمام کیا ہے 9 یا 11 محرم کا ایک روزہ ملا کر رکھا جائے، تاکہ یہودیوں کے ساتھ مشابہت ختم ہو جائے۔

٭… یوم عرفہ یعنی ذی الحجہ کی نویں تاریخ کا روزہ: نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کا روزہ ایک سال پہلے او رایک سال بعد کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

٭…ماہ ِ شوال کے چھ روزے: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اُس کے بعد چھ دن شوال کے روزے رکھے تو وہ ایسا ہے گویا اس نے سال بھر روزے رکھے۔ ( مسلم) یہ چھ روزے عید کے بعد لگاتار بھی رکھے جاسکتے ہیں اور بیچ میں ناغہ کرکے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔

٭… ماہِ شعبان کے روزے: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم شعبان کے مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ (بخاری) آپ صلی الله علیہ وسلم کا تقریباً شعبان کا پورا ماہ روزے میں گزرتا تھا۔

٭…15 شعبان کے روزے کے متعلق علماء کے اقوال مختلف ہیں کہ اس دن روزہ رکھنے کی کوئی خاص فضیلت ہے یا نہیں۔

٭… پیر او رجمعرات کے دن کا روزہ: رسول الله صلی الله علیہ وسلم خود بھی پیر او رجمعرات کا روزہ رکھتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔ حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ پیر او رجمعرات کو اعمال دربارِ الہٰی میں پیش کیے جاتے ہیں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال الله کے سامنے پیش ہوں تو میں روزے سے رہوں۔ (ترمذی)

٭… ایام بیض یعنی چاند کی 14,13 اور 15 تاریخ کے روزے: رسول الله صلی الله علیہ وسلم ان روزوں کی بڑی تاکید فرماتے تھے۔ نیز حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ یہ تین روزے اجروثواب کے لحاظ سے پورے سال کے روزہ رکھنے کے برابر ہیں۔ (مسلم)

٭… صوم داؤدی( ایک دن روزہ ایک دن افطار) نفل روزوں میں افضل روزہ ہے۔ ( مسلم)

مکروہ روزے: مندرجہ ذیل روزے مکروہ ہیں:
1..صرف جمعہ یا ہفتہ کے دن روزہ رکھنا۔ (البتہ اوپر ذکر کیے گئے مسنون روزے ان دنوں میں رکھے جاسکتے ہیں)۔
2..عورت کاشوہرکی اجازت کے بغیر نفلی روزے رکھنا۔
3..شعبان کے آخری دو یا تین دن میں روزے رکھنا۔

حرام روزے: سال بھر میں مندرجہ ذیل روزے حرام ہیں:
1..عید الفطر کے دن کا روزہ۔
2..عید الاضحی کے دن کا روزہ۔
3..ایام تشریق(13,12,11 ذی الحجہ) کے تین روزے۔

Flag Counter