Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شعبان المعظم 1436ھ

ہ رسالہ

1 - 18
ابھی سے تیاری کیجیے!

عبید اللہ خالد
جس وقت آپ کے ہاتھوں میں یہ پرچہ ہوگا، رمضان میں چند ہی دن باقی ہوں گے۔ رمضان جو ہم سب مسلمانوں کیلیے انتہائی متبرک اور مقدس مہینہ ہے، اس کا اہتمام درحقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں شعبان بلکہ رجب ہی سے کردینا چاہیے۔ اللہم بارک لنا فی رجب و شعبان وبلغنا رمضان!

گویا شعبان کا یہ مہینہ تو خاص کر رمضان کے اہتمام اور استقبال میں گزارنا چاہیے۔ اس کیلیے ضروری ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق اپنے تئیں تیاری کی جائے اور جس انداز سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہتمام فرمایاہے، اسی طرح اہتمام والا نظام ترتیب دیا جائے۔

جیسے ہم اپنے گھروں میں کسی مہمان کا استقبال کرنے کی تیاری پیش تر کرتے ہیں اور اس کے آرام اور مزاج کے مطابق اپنے گھر کو ڈھالتے ہیں، اسی طرح رمضان ایک مسلمان کی پورے سال کی زندگی میں ایک مہمان ہے جس کے لیے مسلمان کو پہلے سے تیاری کرنی پڑتی ہے ۔ کیا آپ اپنے زیادہ اہم مہمانوں کے لیے زیادہ عرصہ اور زیادہ تگ و دو کے ساتھ تیاری نہیں کرتے؟ یقینا، کرتے ہیں․․․ تو پھر، رمضان کی تیاری کیلیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات بتاتی ہیں کہ دو ماہ پہلے سے تیاری شروع کردینی چاہیے۔ اگر یہ تیاری اس اندا زسے نہ کی گئی تو ممکن نہیں کہ آپ اپنے مہمان کو خوش کرسکیں ۔

رمضان کی تیاری کا سب سے بڑا نکتہ یہ ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ روزہ کا مقصد کیا ہے؟ آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ روزہ کیوں آپ پر فرض کیا گیا ہے؟ آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ روزہ کیوں آپ کے لیے سال بھر میں ایک ماہ کے لیے فرض کیا گیا ہے؟ آپ کو یہ بھی شعور ہونا چاہیے کہ روزے کے مقصد کا حصول کیوں کر ممکن ہے؟ آپ کو یہ ادراک بھی ہو کہ روزہ دیگر عبادتوں سے کیوں مختلف ہے؟ آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کون سے طریقے بتائے ہیں جن سے آپ روزے کے ثمرات سے بہرہ ور ہوسکتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ روزہ نہ صرف تمام عبادتوں سے مختلف ہے، بلکہ اس کے لوازمات بھی سب سے جدا ہیں۔ آپ کو اگر روزے کے مقاصد کا علم نہیں اور نہیں جانتے کہ ان مقاصد کا حصول کیوں کر ممکن ہے تو پھر، آپ کے لیے یہ کیسے ممکن ہوگا کہ آپ روزے سے بہرہ ور ہوسکیں۔ آپ کیلیے یہ کیسے ممکن ہوگاکہ آپ روزے سے مستفید ہوسکیں۔

یقینا، نہیں!

روزہ اپنے مزاج میں․․․ ہر عبادت کی طرح․․․ ایک مفہوم اور مراد رکھتا ہے اور اس مراد کو تبھی پورا کیا جاسکتاہے جب آپ اس کیلیے پوری طرح تیار ہوں اور اس کیلیے استقبال کا اہتمام کرچکے ہوں۔

علما فرماتے ہیں کہ روزے کی پیشگی تیاری دیگر عبادات کے مقابلے میں اس لیے بھی ضروری ہے کہ دیگر عبادات میں آدمی ظاہری اور جسمانی طور پر مشغول عبادت ہوتا ہے، جو نسبتاً بہت آسان ہے، جبکہ روزہ سراسر روحانی سطح پر عبادت کی مشق ہے اور آپ خود کو اپنے معمول کے کاموں سے فارغ نہ کرنے کے باوجود اور اپنی معمول کی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے ساتھ روزے کی عبادت میں ہوتے ہیں۔ جسم کے مقابلے میں روحانی اور ذہنی سطح پر اپنے آپ کو خدائی احکام کا پابندکرنا کہیں مشکل کام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا اجر بھی سب سے زیادہ ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، روزہ میرے لیے اور میں ہی اس کی جزا ہوں۔ جو کام جتنا بڑا ہوتا ہے، اتنا ہی اس کی تیاری اہتمام سے کی جاتی ہے۔ روزہ صرف ایک ماہ کا نہیں، پورے سال کی ایک عادت کی تشکیل کا نام ہے، اس لیے اس کا اہتمام بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ محض ایک ماہ میں اس کے اثرات اتنے گہرے ہوں کہ آپ کے اندر ایسی عادت اور ایسا مزاج تشکیل پاجائے جو آپ کو سال بھر اس کے ثمرات سے مستفید اور مستفیض کرتا رہے۔ شعبان کے مہینے کا آغاز ہوچکا ہے؛ رمضان کے مقصد اور اس کے صحیح ثمرات سے بہرہ ور ہونے کے لیے رمضان کا چاند ہونے کا انتظار نہ کیجیے؛ ابھی سے آج سے اس کی تیاری اور استقبال میں لگ جائیے۔

Flag Counter