Deobandi Books

گناہوں سے بچنے کا راستہ

ہم نوٹ :

20 - 34
پھریہ ظالم کس منہ سے کہتے ہیں کہ پردہ غیر ضروری ہے، کس منہ سے کہتے ہیں کہ یہ اولڈ فیشن اور پرانے طریقے چھوڑنا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کہ عقل کی ایک کرن بھی ان کے دماغ میں نہیں ہے، ان کے اسکرو ڈھیلے ہوچکے ہیں، شیطان ان کے اسکروؤں کو لوز کر چکا ہے، اصل میں یہ خباثت اور نفسانیت میں مبتلا ہیں، ورنہ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جاپان، لندن، برطانیہ،امریکا، تھائی لینڈ، ہا لینڈ، سوئٹزر لینڈ، پو لینڈ جتنے بھی لینڈ ہیں جہاں بین الاقوامی اور انٹرنیشنل طور پر آج تم نے عورتوں کو دولتِ مشترکہ بنا رکھا ہے وہاں بے پردگی اور بے حیائی کے جدید فیشن سے کیا فائدہ پہنچا ہے؟ سوائے اس کے کہ ان کا نسب ثابت کرنا مشکل ہے، آج کسی انگریز کا حلالی ثابت کرنا مشکل ہے، چناں چہ برطانیہ کے بعض دوستوں نے بتایا کہ کسی انگریز سے اگر باپ کا نام پوچھ لو تو بُرا مان جاتا ہے، چناں چہ پاسپورٹ وغیرہ میں ولدیت میں ان کی ماں کا نام لکھا جاتا ہے۔ غلامانہ ذہنیت رکھنے والے ان فیشن پرستوں سے کہتا ہوں کہ اب بتاؤ! پردے پر تمہیں کیا اِشکال ہے۔ اس کے علاوہ نسب کی حفاظت نہ ہونے سے انگریزوں کو اپنے ماں باپ کی محبت نہیں ہوتی ، کیوں کہ ان کی رگوں میں ماں باپ کا خون نہیں ہے، مشترکہ خون ہے، اس لیے ان کے ماں باپ جب بڈھے ہوجاتے ہیں تو شہر سے باہر پولٹری فارم کی طرح ایک جگہ بنائی ہوئی ہوتی ہے جس کا نام اولڈہاؤس ہے اس میں ان کو رکھتے ہیں اور سال میں ایک دفعہ جا کر مل آتے ہیں اور ایک  بسکٹ، ایک ڈبل روٹی دے دیا اور سمجھے کہ   حق ادا کردیا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ دوستو! دردِ دل سے کہتا ہوں کہ ان دشمنوں، ان  بے وقوفوں کے پیچھے مت چلو، نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے طریقوں پر چلو، ان کی سنتوں کو زندہ کرو، ساری دنیا آپ کو بُرا کہے آپ برداشت کریں اور کسی کی پروانہ کریں   ؎
سارا   جہاں   خلاف   ہو   پروا نہ     چاہیے
پیش   نظر    تو    مرضیٔ    جانا نہ    چاہیے
پھر اس نظر سے جانچ  کے  تو   کر  یہ  فیصلہ
کیا  کیا  تو   کرنا  چاہیے کیا  کیا نہ  چاہیے
Flag Counter