Deobandi Books

تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط

ہم نوٹ :

29 - 34
میا کہتے ہیں محبت کو یعنی میں تم کو جلد اس لیے معاف کردیتا ہوں کیوں کہ میں وَدُوْدْبھی ہوں، مجھے تم سے بہت محبت ہے، اسی محبت کی وجہ سے میں تم کو جلد معاف کردیتا ہوں۔
تو یہاں بھی اﷲ تعالیٰ عَزِیْزٌ اور حَکِیْمٌ دو اسماء لائے ہیں، ایک اسم کی تشریح کردی۔ اب حَکِیْمٌ کے کیا معنیٰ ہیں؟ اَلَّذِیْ یَضَعُ الْاَشْیَاءَ اَقْوَالًا وَّ اَفْعَالًا فِیْ مَحَالِّہٖ23؎ یعنی جو ہر شئے کو، ہر قول و فعل کو اپنے صحیح محل میں استعمال کرے۔ بعض وقت طاقت بہت ہوتی ہے      لیکن اس کا استعمال صحیح نہیں ہوتا جیسے کسی کے پانچ لڑکے ہیں، چار تو ڈاکٹر انجینئر ہیں اور ایک پہلوان بن گیا، چار تو مہذب اور مؤدب ہیں اور جسمانی لحاظ سے کمزور بھی ہیں، صرف دماغی کام کرتے ہیں، جسمانی ریاضت سے دور ہیں اور پانچواں جاہل رہ گیا مگر ہے سب سے تگڑا، اب جس سے ناراض ہوا اس کو ایک گھونسا مار دیا اور طاقت بھی نہ دیکھی کہ کس طاقت سے مار رہا ہوں، ایک دن ایک بھائی کو مکا ماردیا، اب وہ بے چارہ وہاں پڑا ہوا سسکیاں لے رہا ہے پھر دوسرے دن انجینئر بھائی کو ایک مکا مار دیا، اس کے سب جبڑے ٹوٹ گئے اور وہ ڈینٹسٹ کے یہاں پہنچا ہوا ہے اور تیسرے دن کسی کی ٹانگ توڑ دی تو قدرت کا صحیح استعمال نہ کرنے والا تو بےوقوف ہوتا ہے۔ 
اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان دیکھو کہ فرماتے ہیں اے خدا! آپ کی تو عجیب شان ہے، آپ جتنی زبردست قدرت والے ہیں اتنی ہی زبردست حکمت والے بھی ہیں، آپ کا ہر کام بربنائے حکمت ہے، سورج اور چاند کی رفتار میں آپ نے کیا شان رکھی ہے:
وَ الشَّمۡسُ تَجۡرِیۡ لِمُسۡتَقَرٍّ  لَّہَا ؕ ذٰلِکَ تَقۡدِیۡرُ  الۡعَزِیۡزِ  الۡعَلِیۡمِ24 ؎
زبردست قدرت کے ساتھ آپ کا علم بھی زبردست ہے کہ کس ستارے یا سیارے کی کتنی رفتار ہونی چاہیے ورنہ سورج، چاند اور ستارے آپس میں ٹکرا جائیں۔ تو اﷲ تعالیٰ نے یہاں دو نام نازل کردیے کہ میں اتنی زبردست قدرت اور زبردست علم رکھتا ہوں کہ مجال نہیں کہ کائنات میں کہیں آپس میں مسابقت یا کھینچاتانی ہو، لیکن جب قیامت کے دن ہمارا حکم ہوگا پھر ان کا تماشا دیکھنا کہ کس طرح گریں گے۔
_____________________________________________
23؎   مرقاۃ المفاتیح:252/3،باب صلٰوۃ اللیل،دارالکتب العلمیۃ،بیروت
24؎   یٰسٓ:38
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 آیتِ شریفہ میں حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کو ساتھ ساتھ بیان نہ کرنے کی وجہ 6 1
3 قلوبِ عارفین پر اﷲ تعالیٰ کی نئی نئی شانوں کا ظہور 8 1
4 سِیْمَا کی تفسیر 8 1
5 رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا الخ کی تفسیر میں دونوں پیغمبروں کی شانِ عبدیت 9 1
6 اخلاص صرف صحبتِ اہل اﷲ سے نصیب ہوتا ہے 10 1
7 رذائلِ نفسانیہ کے علاج کی اہمیت 11 1
8 آیتِ شریفہ میں اسمِ اعظم سَمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ نازل ہونے کا راز 13 1
9 گناہ سے بچنے کے لیے اسبابِ گناہ سے دوری ضروری ہے 17 1
10 عشقِ مجازی کے متعلق حضرت حکیم الامت کے تین قیمتی جملے 19 1
11 تعمیرِ کعبۂ قلب 22 1
12 تعمیرِ قلب کا مدار تزکیہ پر ہے اور تزکیہ کی تفسیر 24 1
13 تزکیہ کی پہلی تفسیر…قلوب کو عقائدِ باطلہ اور غیر اﷲ سے پاک کرنا 24 12
14 بدنظری کے منحوس اثرات کی مثال 26 12
15 تزکیہ کی دوسری تفسیر… نفوس کو اخلاقِ رذیلہ سے پاک کرنا 27 12
16 تزکیہ کی دوسری تفسیر… نفوس کو اخلاقِ رذیلہ سے پاک کرنا 27 12
17 تزکیہ کی تیسری تفسیر… اجسام کو نجاستوں اور بُرے اعمال سے پاک کرنا 27 12
18 عَزِیْزٌو حَکِیْمٌ کی تفسیر 27 1
Flag Counter