تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
گناہ سے بچنے کے لیے اسبابِ گناہ سے دوری ضروری ہے ایک مسئلہ اور بتاتا ہوں کہ جس ماحول میں گناہ کے اسباب ہوتے ہیں اپنے بچوں کو اس ماحول کے قریب بھی نہ جانے دو، اپنی عورتوں کو بے پردہ عورتوں کے قریب بھی نہ رکھو، ان سے دعا سلام کرنا نامحرموں کے لیے جائز نہیں ہے کیوں کہ جہاں کیچڑ زیادہ ہوگی تو ہاتھی بھی پھسل جائے گا لہٰذا برے ماحول میں جہاں سینما، ٹیلی ویژن، وی سی آر ہوں، جہاں گناہ کے اسباب ہوں وہاں سے فرار اختیار کیجیے۔ قرآنِ پاک کی آیت ہے، اﷲ پاک فرماتے ہیں: فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللہِ 10؎ماسوا اﷲ سے، غیر اﷲ سے اﷲ کی طرف بھاگو۔ اگر کوئی ایسا گناہ ہو جو تمہاری طرف ساٹھ کی اسپیڈ سے آرہا ہو اور تم اﷲ کی طرف بھاگ رہے ہو تو وہ گناہ بھی کہتا ہے کہ کہاں جاتے ہو، مجھ کو استعمال کر کے جاؤ، مگر اس وقت پوری طاقت کا استعمال کرو، اس کی کھوپڑی پر اتنے جوتے لگاؤ، اس کو اتنی مغلظات سناؤ کہ وہ ہمیشہ کے لیے مایوس ہوجائے اور آیندہ تم سے گناہ کی کوئی امید نہ رکھے۔ اس وقت مغلظات سنانا واجب ہے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کو راضی کرنا فرض ہے اور فرض کا مقدمہ بھی فرض ہوتا ہے جیسے وضو نماز کے لیے فرض ہے یا نہیں؟ ایسے ہی حرام کا مقدمہ بھی حرام ہوتا ہے جیسے بدنگاہی سببِ زِنا ہے اسی لیے شریعت نے بدنگاہی کو ہی حرام کردیا۔ دیکھو! قرآنِ پاک کی آیت ہے: تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا 11؎جو اﷲ تعالیٰ کی حدود ہیں ان کے قریب بھی نہ جانا کیوں کہ تمہارے اندر کمزوریاں ہیں، میگنٹ ہے، مقناطیس ہے حسن سے متأثر ہو کر تم اس کی طرف کھنچ سکتے ہو لہٰذا دونوں طرف سے بسیار پناہ ہونی چاہیے۔ اگر اہلِ حسن بھی اہلِ ایمان ہے اور اہلِ عشق بھی اہلِ ایمان ہے تو _____________________________________________ 10؎الذّٰریٰت:50 11؎البقرۃ:187