تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
کس طرح سے بندوں کو دعوت دینا اس کا نام حکمت ہے۔ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ 15؎ اور ان کے نفس کا تزکیہ کریں گے یعنی جب دل کا تزکیہ ہوجائے گا تو دل اﷲ کا گھر بن جائے گا۔تو حضرت ابراہیم علیہ السلام اﷲ تعالیٰ کے گھر کعبہ کو بنانے کے بعد قیامت تک کے آنے والے انسانوں کے دل کے گھر کو اﷲ کی محبت اور قرب سے آباد کرنے کی دعا بھی مانگ گئے ۔ کیا یہ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا احسان نہیں ہے کہ قیامت تک کے لیے ہمارے دل کے کعبہ کو آباد کرنے کا انتظام کردیا۔مومن کا دل کیا ہے؟ یہ اﷲ کا گھر ہے۔ اگر اس میں ایمان اور کلمہ آجائے، تقویٰ آجائے تو مومن ولی اﷲ ہوجاتا ہے۔ اسی لیے خواجہ صاحب رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا یہ دل خدا کا گھر ہے، یہ بتوں کے عشق کے لیے نہیں ہے، اسے بتوں کا مندر مت بناؤ۔ تعمیرِ قلب کا مدار تزکیہ پر ہے اور تزکیہ کی تفسیر اب میں تزکیہ کی اور عزیز و حکیم کی تفسیر کر کے بیان ختم کرتا ہوں۔ تزکیہ کے کیا معنیٰ ہیں؟ مفسرین نے تزکیہ کی تین تفاسیر کی ہیں۔ آج ان شاء اﷲ آپ کو مفسرین کی زبان سے تزکیہ کی حقیقت معلوم ہوجائے گی کہ تزکیہ سے حق تعالیٰ کی کیا مراد ہے۔ تزکیہ کی پہلی تفسیر…قلوب کو عقائدِ باطلہ اور غیر اﷲ سے پاک کرنا تزکیہ کی پہلی تفسیر ہے: یُطَھِّرُ قُلُوْبَھُمْ عَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ وَعَنِ الْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ بُرے بُرے اور باطل عقیدوں سے دل کو صاف کرنا مثلاً بتوں کو خدا سمجھنا جیسے کعبہ میں تین سو ساٹھ بت تھے، کافر ان کے سروں پر شہد لگا کر چلے جاتے اور مکھیاں وہ شہد چاٹ لیتی تھیں تو اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے خدا کیسے بے بس ہیں کہ مکھیوں سے اپنی کھوپڑی کے شہد بھی بچانہ سکے، تم ان پتھروں کو خدا بناتے ہو جن کی کھوپڑی پر تم جو شہد مل گئے مکھیاں ان کا شہد لے کر بھاگ گئیں: _____________________________________________ 15؎البقرۃ:129