تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
لعنت کے معنیٰ ہیں رحمت سے دوری، جس کا چہرہ اور جس کی آنکھیں خدا کی رحمت سے دور ہوجائیں اس کا چہرہ اور آنکھیں نہ بتائیں گی کہ آج دل شہوت کی آگ سے جھلسا ہوا ہے، جس درخت پر آگ لگ جائے اور اس کے پتوں کا سبزہ ضایع ہوجائے تو دیکھنے والا سمجھ جاتا ہے کہ آج یہاں کسی نے آگ جلائی ہے، ہرے بھرے درخت کو آگ لگنے کے بعد کیا آپ اس درخت کو پہچان نہیں لیں گے؟ تو ایسے ہی چہرہ بھی جل جاتا ہے اور آنکھیں بھی جل کے راکھ ہو جاتی ہیں۔ تزکیہ کی دوسری تفسیر… نفوس کو اخلاقِ رذیلہ سے پاک کرنا یُزَکِّیْھِمْ کی تفسیرِ ثانی ہے یُطَہِّرُ نُفُوْسَھُمْ عَنِ الْاَخْلَاقِ الرَّذِیْلَۃِ یہ نبی انسانوں کے نفوس کو بھی پاک کرتے ہیں اخلاقِ رذیلہ سے، نفوس جمع ہے نفس کی اور اخلاقِ رذیلہ ہیں بخل، کنجوسی، شہوت، غصہ، حسد، بدظنی، اپنے کو بڑا سمجھنا اور بے شمار بیماریاں ہیں۔ اختر کی لکھی ہوئی کتا ب ہے ’’روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘ اس میں بزرگوں کے ارشادات کی روشنی میں رذائلِ نفس اور بُرے بُرے اخلاق کا علاج اﷲ تعالیٰ نے میرے قلم سے لکھوا یاہے۔ تزکیہ کی تیسری تفسیر… اجسام کو نجاستوں اور بُرے اعمال سے پاک کرنا یُزَکِّیْھِمْ کی تفسیرِ ثالث ہے وَیُطَھِّرُ اَبْدَانَھُمْ عَنِ الْاَنْجَاسِ وَ مِنَ الْاَعْمَالِ الْقَبِیْحَۃِ 20؎ نبی ظاہری نجاستوں سے اور اعمالِ قبیحہ سے پاک ہونے کا طریقہ بھی سکھاتے ہیں۔ جیسے سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھایا کہ استنجا اس طرح کرو، وضو اس طرح کرو، غسل اس طرح کرو۔ سبحان اﷲ! ہمیں طہارتِ ظاہری بھی سکھا دی اور طہارتِ باطنی بھی سکھا دی۔ عَزِیْزٌ و حَکِیْمٌ کی تفسیر اس آیت میں آگے ہے اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ تو یہاں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اﷲ تعالیٰ کے ننانوے ناموں میں سے یہ دو نام عزیز اور حکیم ہی کیوں اختیار کیے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ چوں کہ جب نبی تزکیہ کی بات کرے گا، بُرے عقیدوں سے پاک کرے گا تو باطل عقیدوں والے اس کے مقابلے میں آئیں گے، ان کے _____________________________________________ 20؎التفسیر المظہری:166/2، بلوجستان بک دبو