تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
ہیں کہ صاحب کوئلہ جلا کر انگیٹھیاں بھی لاؤ۔ اب آپ بتائیے یہ شخص پاگل ہے یا نہیں؟ آپ اس کو کیا کہیں گے کہ آگ بھی رکھ رہا ہے اور ساتھ میں کہتا ہے کہ بڑی گرمی لگ رہی ہے، ٹھنڈی بوتل بھی مانگتا ہے کہ گرمی لگ رہی ہے اور ساتھ ہی کوئلہ سے بھری انگیٹھی بھی طلب کررہا ہے، سب اس کوپاگل کہیں گے، لیکن ہم لوگ بھی اس پاگل سے کم نہیں ہیں، بارہا تجربہ کر چکے ہیں کہ بدنظری کے بعد کتنی پریشانی اور بے چینی پیدا ہوتی ہے، یہ سب کچھ جاننے کے باوجود کہ غیر اﷲ سے ہمیشہ پریشانی پیدا ہوگی ذکر کا ٹھنڈا مشروب بھی پی رہے ہیں اور ساتھ ساتھ نافرمانی اور غیر اﷲ کی آگ کی انگیٹھیاں بھی رکھی ہوئی ہیں،حسینوں سے، نامحرموں سے مسکرا مسکرا کر باتیں کرتے ہیں، حالاں کہ اس وقت میانی گیلی ہورہی ہوتی ہے۔ اﷲ کا غضب اس وقت دیکھتا ہے کہ یہ مجھ کو دھوکا دے رہا ہے کہ مسکرا کر نامحرموں سے اور حسینوں سے باتیں کررہا ہے او رسمجھتا ہے کہ کوئی جانتا نہیں ہے کیوں کہ نگاہ بھی نیچی کیے ہوئے ہے تاکہ معلوم ہو کہ تصوف بھی ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔ ارے میاں! گھی کا کنستر کتنی ہی بہتر پیکنگ میں ہو، اس کو تالا بھی لگا دو، کوئی سوراخ بھی نہ ہو کہ کنستر میں موجود گھی کسی کو دیکھ سکے لیکن ذرا اس کو آگ کے قریب رکھ دو، کنستر کا گھی پگھل کے رہے گا بلکہ دھماکے سے کنستر پھٹ بھی سکتا ہے، جب گھی پگھلے گا تو کنستر پھٹے گا لہٰذا خالی نگاہ نیچی کرنے سے کیا ہوتا ہے، دل کو بھی بچانا ہے۔ ان حسینوں، نامحرموں کا قرب کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ آنکھیں نیچی کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، جب دونوں قریب قریب رہیں گے تو کسی بھی وقت دھماکا ہوسکتا ہے لہٰذا ان سے دور ہی رہو۔ عشقِ مجازی کے متعلق حضرت حکیم الامت کے تین قیمتی جملے میں یہ کہتا ہوں کہ ا س زمانے میں جبکہ بے پردگی، عریانی، وی سی آر، سینما عام ہے اس زمانے میں حضرت تھانوی کے تین جملے نقل کرتا ہوں، اگر ان کو سونے کے پانی سے بھی لکھا جائے تو ان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ آپ لوگوں کو چاہیے کہ ان کو نوٹ کر لیں کہ غیر اﷲ کے عشق کا نام عشقِ مجازی ہے، اگر حفاظت نہیں کرے گا تو اس سے کوئی انسان بچ نہیں سکتا ۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم پر تو حسن کا کوئی اثر نہیں ہوتا، مگر ننگا تار جس کا پاور ہاؤس سے کٹ آؤٹ ہے