تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
بولتے ہیں کہ مرضت میں مریض ہوگیا لیکن جب اسے باب تفعل سے بولیں گے تمرضت تو اس کے معنیٰ ہوں گے کہ میں مریض نہیں ہوں زبردستی مریض بن گیا ہوں تو جو چیز حقیقت میں نہ ہو پھر بہ تکلف اس پر کوئی عنایت کر دی جائے وہاں باب تفعل استعمال ہوگا۔ علامہ آلوسی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: وَفِی اخْتِیَارِ صِیْغَۃِ التَّفَعُّلِ اِعْتِرَافٌ لِلْقُصُوْرِ 7؎ صیغہ تفعل سے پیغمبروں نے اﷲ تعالیٰ کے حضور جو درخواست پیش کی اس میں اعترافِ قصور ہے کہ اے خدا! آپ کی عظمتِ غیر محدود اور شانِ غیر محدود کے شایانِ شان ہم سے تعمیرِ کعبہ کا حق ادا نہیں ہوسکا لہٰذا آپ ازراہِ کرم اس کو قبولیت کا شرف دے دیجیے،یہ ہے بندگی۔ آج اگر ہم رات کو اُٹھ کر دو رکعت نفل پڑھ لیں تو فوراً انتظار کرتے ہیں کہ شاید جبرئیل علیہ السلام آرہے ہیں، اور محلے بھر میں ان کا غلغلہ بھی دیکھیے کہ سارے محلے سے کہتے ہیں کہ آج ماشاء اﷲ رات کو ذرا اچھے وقت سے آنکھ کھل گئی اور رونے کی توفیق بھی ہوگئی، میری لال لال آنکھیں نہیں دیکھتے ہو، آج تو میں نے جو دعا مانگی تو بس کچھ مت پوچھو، اپنی عبادت کا غلغلہ پیٹ کر یہ شخص اپنی عبادت کو ضایع کررہا ہے۔ جیسا کہ ایک حاجی جس نے دو حج کیے تھے اپنے ملازم سے کہا کہ میرا جو مہمان آیا ہے اس کو اس صراحی سے پانی پلاؤ جو میں دوسرے حج سے لایا ہوں۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اس نے ایک ہی جملے سے دونوں حج ضایع کردیے، سارا پیسہ، کنکری مارنا، طواف کرنا، سعی کرنا، سب محنتیں ریا و دِکھاوے سے ضایع ہوگئیں۔ اخلاص صرف صحبتِ اہل اﷲ سے نصیب ہوتا ہے اسی لیے اہل اﷲ کی صحبت کی ضرورت پڑتی ہے، وہ بتاتے ہیں کہ دیکھو یہ دِکھاوا ہے، رِیا ہے لہٰذا اخلاص کی دولت ملتی ہے خانقاہوں سے۔ اﷲ والوں کی صحبت سے ہاضمہ ملتا ہے کہ بندہ بڑی سے بڑی عبادت کر کے بھی نہیں اِتراتا۔ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃاﷲ علیہ نے تفسیر مظہری لکھی اور اس میں اپنا نام بھی نہیں آنے دیا، اپنی تفسیر کا نام اپنے شیخ حضرت مظہر _____________________________________________ 7؎روح المعانی:384/1، البقرۃ(127)،دارإحیاءالتراث،بیروت