تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
تعمیرِ کعبہ اور تعمیرِ قلب کا ربط (قرآنِ پاک کی روشنی میں) اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ 1 ؎اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام اﷲ پاک کے حکم سے تعمیرِ کعبہ میں مشغول تھے۔ کعبہ شریف کی تعمیر کی جو جگہ ہے یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے متعین کی ہوئی ہے، ایسا نہیں ہے کہ جیسے ہم لوگ جہاں چاہتے ہیں مسجد بنا لیتے ہیں بلکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے نشان لگا کر بتایا کہ اﷲ کا گھر یہاں بنانا چاہیے۔ اگر کعبہ شریف کی بالکل سیدھ میں نوّے ڈگری زاویہ پر خط کھینچا جائے تو ساتویں آسمان پر بالکل اسی جگہ فرشتوں کا کعبہ ہے جو پہلے ہی سے تھا جس کا نام بیت المعمور ہے، روزانہ ستّر ہزار فرشتے اس کا طواف کرتے ہیں اور پھر دوبارہ ان کو موقع نہیں ملتا، اندازہ لگائیے کہ کتنے زیادہ فرشتے ہیں۔ آیتِ شریفہ میں حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کو ساتھ ساتھ بیان نہ کرنے کی وجہ تو اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ سورۂ بقرہ میں ارشاد فرماتے ہیں: _____________________________________________ 1؎البقرۃ:127