تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ کی محبت کے باغ میں خزاں نہیں آتی ؎ اس کو جینے کا مزہ حاصل نہیں جس نے دیکھی ہی نہ بزمِ عاشقاں جس نے اﷲ والوں کی بزم او رمحفل نہیں دیکھی وہ بے چارہ جینے کا مزہ کیا پائے گا۔ تو حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو محبت اﷲ کے لیے نہیں ہوتی، نفس کا کوئی خفیہ مقصد ہوتا ہے تو یاد رکھو کہ اﷲ کے یہاں بہانے بازی نہیں چلے گی کہ میں اﷲ کے لیے محبت کرتا ہوں، جب امتحان ہوتا ہے تو پتا چل جاتا ہے، جب کسی کو کینسر کوڑھ ہوجائے تب پتا چلتا ہے کہ ہم مخلص تھے یا نہیں؟ مجبوری کا تقویٰ اور ہے، مجبوری میں تو متقی بنا رہتا ہے مگر جب پورا اختیار حاصل ہوا اس وقت دیکھیں کہ کیا کرتا ہے؟ حاجی صاحب فرماتے ہیں کہ جو محبتیں دنیا میں غیراﷲ کے لیے ہیں، شہوتِ نفس کے لیے ہیں اس محبت کے دو انجام ہوتے ہیں۔ ذرا غور سے سنیے! فرماتے ہیں کہ جو محبت نفس کے لیے ہوتی ہے وہ محبت نہیں ہے چاہے ایک دوسرے پر کتنا خرچ کرلو، چاہے ریاست بھی لکھ دو، اس نفسانی محبت کے دو انجام ہوتے ہیں: ایک نفرت اور دوسرا عداوت۔ اخیر میں نفسانی محبت اسی سے تبدیل ہوجاتی ہے، ہاں! اگر کوئی توبہ کرلے تو او ربات ہے۔ جو شخص اﷲ تعالیٰ سے توبہ کرلے تو توبہ کی برکت سے اﷲ تعالیٰ اس کے تمام نقصانات کی تلافی فرمادیں گے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جبار جس کے معنیٰ ہیں بگڑی بنانے والا اَلْجَبَّارُ الَّذِیْ یُجْبِرُ الْخَلْقَ عَلٰی مُرَادِہٖ 13یعنی جو اپنے بندوں کی بگڑی کو بنا دے۔ تعمیرِ کعبۂ قلب اب کعبہ بنانے کے بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام اﷲ کے بندوں کے دل کے کعبہ کا انتظام بھی کرگئے، پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہم سب شکریہ ادا کریں کہ ا ﷲ تعالیٰ ان پر _____________________________________________ 13؎التفسیر المظھری: 1981/1،سورۃ ابراہیم ،دارإحیاء التراث،بیروت