تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
ہے اور آنکھوں سے چھلکتا ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر یا دآیا۔ حضرت تھانوی رحمۃ ا ﷲ علیہ کو ساٹھ سال کی عمر میں دیکھ کر خواجہ صاحب نے فرمایا تھا ؎ دمکتا ہے چہرہ چمکتی ہے آنکھیں بڑھاپے میں بھی جانِ جاں ہو رہا ہے اﷲ والوں کے حسن میں، جمال میں ا ﷲ کے نور کا عکس ہوتا ہے جبکہ نافرمانی کی وجہ سے فاسق کے چہرے پر پھٹکار اور لعنت برستی رہتی ہے، ہر نافرمان کے چہرے پر آپ دیکھیں گے کہ چاہے وہ کتنا ہی گورا چٹا ہو، چاہے انگریز ہو لیکن اگر شرابی کبابی ہے، بدمعاشیاں کرتا ہے، نافرمانی میں مبتلا ہے تو اس کے چہرے پر کھال کی چمک تو ہوگی لیکن اﷲ کی لعنت کی پھٹکار بھی رہے گی۔ اﷲ تعالیٰ کے نور کی تو شان ہی اور ہے،حضرت بلال حبشی رضی اﷲ عنہ کا رنگ کالا تھا مگر چہرے پر بہت نور تھا، حضرت شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ سانولے رنگ کے تھے مگر ایسانور تھا کہ سبحان اﷲ! جنہوں نے حضرت کو دیکھا ہے ان سے پوچھ لو۔ تو مفسرین نے لکھا ہے کہ چوں کہ بنا ابراہیمی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے اگرچہ کعبہ پر ہر وقت جس تجلی کا نزول ہو رہا ہے وہ اﷲ ہی کی تجلی ہے لیکن اس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اخلاص کا بھی اثر ہے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا الخ کی تفسیر میں دونوں پیغمبروں کی شانِ عبدیت ان دونوں پیغمبروں نے تعمیرِکعبہ کے بعد اﷲ تعالیٰ سے عرض کیا رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ 6؎ یہ اکڑ نہیں آئی کہ ہم نے کعبہ بنایا، اﷲ نے ساری دنیائے انسانیت کو نظر انداز کرکے ہم باپ بیٹوں کو اس کام کے لیے تجویز فرمایا۔ اﷲ جس سے اپنا گھر بنوائے اس کا کیا مقام ہے، لیکن ان دونوں پیغمبروں میں اکڑ نہیں آئی، گڑ گڑا کر عرض کیا کہ اے ہمارے رب! آپ اس کو قبول فرما لیجیے۔ اور تقبل بابِ تفعل سے استعمال کیا، جو لوگ عربی قواعد سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ باب تفعل میں تکلف کی خاصیت ہے جیسے _____________________________________________ 6؎البقرۃ:127