تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا لَّا یَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الۡمَطۡلُوۡبُ 16؎اور تمہارے یہ خدا مکھی سے اپنا شہد چھڑا نہ سکے، ارے یہ خدا بھی بودے اور کمزور اور تم بھی کمزور، پجاری بھی کمزور اور جس کی پوجا کی جارہی ہے وہ بھی کمزور۔کیا بتاؤں آج زندگی میں پہلی دفعہ یہ مضمون بیان کررہا ہوں،آج پہلی دفعہ میرے قلب میں یہ مضمون آیا ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ و السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ الصلوٰۃ و السلام اﷲ کا گھر بنانے کے بعد قیامت تک کے انسانوں کے دل کے گھر کو پاک کرنے کی اور ان کے دل کو کعبۃ اﷲ بنانے کی اﷲ سے درخواست کرگئے۔ دیکھو مفسرین نے یہ تین الفاظ استعمال کیے ہیں یُزَکِّیْھِمْ اَیْ یُطَھِّرُ قُلُوْبَھُمْ وَنُفُوْسَھُمْ وَاَبْدَانَھُمْ نبی ان کے دل کو پاک کرتے ہیں، ان کے نفس کو پاک کرتے ہیں اور ان کے جسم کو پاک کرتے ہیں۔ اب ان تینوں کی تفسیر دیکھیے۔ تفسیرِ اوّل ہے یُطَھِّرُ قُلُوْبَھُمْ عَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ ان کے قلوب کو پاک کرتے ہیں بُرے بُرے باطل عقیدوں سے اور عَنِ الْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ 17؎ اور غیر اﷲ کے ساتھ مشتغل ہونے سے یعنی دل لگانے سے بھی پاک کرتے ہیں۔ چناں چہ صحابہ کا ایمان ایسا تھا کہ جب شام کو فتح کرنے کے لیے شام میں داخل ہوئے تو شام کی عیسائی لڑکیاں خوب سج کر کھڑی ہوگئیں تاکہ یہ ہمارے حسن کو دیکھیں، آنکھوں سے زِنا کریں، اﷲ کی رحمت ان سے ہٹے اور یہ شکست کھا جائیں۔ تو اُس وقت سپہ سالار یعنی کمانڈر ان چیف نے یہی آیت تلاوت کی: قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 18؎ اے نبی! آپ ایمان والوں سے فرما دیں کہ اپنی نگاہوں کو حسینوں سے، نامحرموں سے نیچی کر لیں لہٰذا سب آنکھیں نیچے کرکے گزر گئے، شام کی عیسائی لڑکیوں نے کہا کہ یہ انسان نہیں ہیں فرشتے ہیں فرشتے، انسان ہوتے تو ہم جیسی خبیث عورتوں کو ضرور دیکھتے، ارے یہ تو فرشتے ہیں جنہوں نے ہمیں آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ تو مفسرین نے قلوب کا تعلق صرف دو _____________________________________________ 16؎الحج:73 17؎التفسیر المظہری:166/2 ، بلوجستان بک دبو 18؎النور:30