تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
بے شمار رحمتیں نازل فرمائیں وہ قیامت تک کے آنے والے انسانوں کے دل کا کعبہ درست کرنے کا بھی انتظام کرگئے، کیسے؟یہ دعا کرلی رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ اے ہمارے رب! ان لوگوں میں ایک رسول بھیج دیجیے یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ جو کتاب اس پر نازل ہو آپ کے اس کلام کی تلاوت کرے، اس میں قرآنِ پاک کی طرف اشارہ ہے کہ وہ نبی آپ کے کلام کو زبانِ نبوت سے سنائے، کیا نور ہی نور ہوگا اس میں جس پر قرآن نازل ہوا، اس سے بڑھ کر کون ہوگا جس سے قرآن سننے میں مزہ آئے جبکہ سلیمان ندوی نے جب حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے قرآنِ پاک سنا تو فرماتے ہیں ؎ آج ہی پایا مزہ قرآن میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا ایک ولی اﷲ کی تلاوت کا تو یہ اثر ہے اور جس پر قرآن اترا ہو یعنی سید الانبیاء محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، ان کی زبان سے تلاوت کا کیا اثر ہوگا۔تو یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ اے! خدا آپ کا نبی انسانوں پر آپ کے کلام کی آیات تلاوت فرمائے اور وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَالۡحِکۡمَۃَ اور کتاب کی تعلیم بھی دے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ کتاب کی تعلیم سے دو معنیٰ مراد ہیں: نمبر۱۔ کتاب کی تعلیم سے مراد اس کا وہ مفہوم ہے جو خدا کے نزدیک ہے اور جسے لغت حل نہیں کر سکتی، بہت سے الفاظ قرآن میں ایسے ہیں جن کا لغت سے کوئی تعلق نہیں ہے جیسے یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ کے معنیٰ اصلاحِ اعمال نہیں ہے یہاں اس کے معنیٰ ہیں یَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِکُمْ اﷲ تمہارے حسنات کو قبول فرمائیں، اب یہاں جو لغت سے ترجمہ کریں گے وہ دھوکے میں پڑ جائیں گے۔ تو وہ پیغمبر مفاہیمِ کتاب کو یعنی کتاب اﷲ کے مفہوم کو سمجھائیں اور وَیُبَیِّنُ لَھُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَائِہٖ 14؎ور قرآن کے ہر لفظ کو ادا کرنے کی کیفیت بھی سکھا دیں اور اس کی حکمت کیا ہے کہ دین کی سمجھ اور فقہ بھی سکھا دیں کہ ا س آیت کو ہم کس طرح استعمال کریں، اس کا کیا حکم ہے، اس طریقۂ استعمال کو حکمت کہتے ہیں یعنی علم کو کس طرح اﷲ کے لیے استعمال کر نا اور _____________________________________________ 14؎روح المعانی:387/1، البقرۃ(129)،داراحیاءالتراث،بیروت