تعمیر کعبہ اور تعمیر قلب کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
اس میں کسی وقت بھی بجلی آسکتی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب ہم نے تو ننگے تار کو چھو لیا ہمیں تو کوئی احساس نہیں ہوتا لیکن جب اچانک بجلی آجائے گی تو وہیں جل جاؤ گے۔ ایسے ایسے لوگ ملے ہیں جنہوں نے کہا کہ صاحب مجھ پر تو حسن کا کچھ اثر نہیں ہوتا، میں تو بہت مضبوط تقوے والا ہوں، وہ صاحب رات کو ڈیوٹی کرتے تھے، کپڑے سینے والے تھے لیکن بعد میں پتا چلا کہ کسی لڑکی کے عشق میں مبتلا ہوگئے۔ تو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ غیراﷲ کا عشق جس کا نام عشقِ مجازی ہے یہ عذابِ الٰہی ہے، جس نے جہنم کا عذاب نہ چکھا ہو وہ شخص غیر اﷲ سے عشق لگا کر اپنے کو دنیا ہی میں جہنم میں ڈال دے۔ اس میں عمر کی قید نہیں، اسّی برس کے بڈھوں کو بھی یہ بیماری لگ سکتی ہے او راس کا علاج صرف نظر کی حفاظت ہے۔ یہ جملہ حکیم الامت مجدد الملت کا ہے میرا نہیں ہے کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے۔ اس کی شرح میں مولانا اسعد اﷲ صاحب سہارنپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ عشقِ بتاں میں اسعد کرتے ہو فکرِ راحت دوزخ میں ڈھونڈتے ہو جنت کی خوابگاہیں ان حسینوں سے دل لگا کر چین تلاش کرنے کی مثال ایسی ہے جیسے وہ دوزخ میں جنت تلاش کررہا ہے۔ حکیم الامت کا دوسرا جملہ یہ ہے کہ عاشق و معشوق دونوں ایک دوسرے کی نظر میں ہمیشہ کے لیے ذلیل ہوجاتے ہیں، جب بھی آنکھ ملے گی دونوں کو اپنے گناہ یاد آجائیں گے۔ یہ دو جملے تو مجدِّدِ زمانہ حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے ہیں۔ اب ایک جملہ حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ کا بھی سن لیجیے۔ حاجی صاحب شیخ العرب و العجم ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جو محبت نفس کے لیے ہوتی ہے، جو محبت نفس کی شہوت کے لیے ہوتی ہے اس کا انجام نفرت وعداوت ہے، لیکن یاد رکھیے کہ بیوی اس میں شامل نہیں ہے، بیوی کی محبت عین ثواب ہے، اس کا دل خوش کرنا عین ثواب ہے، اس کے حقوق ادا کرنا عین ثواب ہے، اس کا جی خوش کرنے کے لیے قصہ یا کوئی لطیفہ سنانا بھی ثواب میں داخل ہے، بیوی کے پاس بایزید