Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

7 - 34
تیسری صورت یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کے بدلے میں کوئی بلا ٹال دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسری روایات میں اور بھی صورتیں ہیں، مثلاً بعض بندوں کے لیے اﷲ تعالیٰ نے بہت اونچا درجہ لکھا ہوا ہے،لیکن وہ اپنے عمل میں کمی کی وجہ سے اس درجہ کو حاصل نہیں کرسکتے تو اﷲ تعالیٰ ان کی جان میں، مال میں یا اولاد میں کوئی آزمایش دیتے ہیں اور پھر اس پر صبر کی طاقت بھی دے دیتے ہیں،یہاں تک کہ اس بلا اور مصیبت کی وجہ سے وہ بندہ اس بڑے درجے کو پالیتا ہے، لہٰذا مومن کو چاہیے کہ کسی صورت میں مصیبت سے نہ گھبرائے، اﷲ تعالیٰ سے عافیت مانگے، مصیبت سے نجات تو مانگے لیکن اس کو اپنے لیے مفید سمجھے۔اگر دعا بظاہر قبول نہ ہو تو بھی اﷲ سے مانگتا رہے، دعا مانگنا خود بہت بڑا انعام ہے۔ اگر کسی کو مصیبت میں خدا سے تعلق زیادہ بڑھ جائے اور اﷲ والوں کے پاس جانے کی توفیق ہوجائے، ان سے دعا کرا رہا ہو، اﷲ سے دو رکعات صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر مانگ رہا ہو اور اُس مصیبت کی وجہ سے بہت سے گناہ چھوٹ گئے ہوں، تو جو مصیبت اﷲ تعالیٰ سے رشتہ جوڑ دے، جو مصیبت غفلت کے پردوں کو چاک کردے وہ مصیبت نہیں نعمت ہے۔
مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو کسی سے محبت تھی، وہ اس کی یاد میں دن رات رویا کرتا تھا، ایک دفعہ آدھی رات کو رو رہا تھا، علاقے کا تھانیدار گھوڑے پر گشت کرنے نکلا کہ شہر میں چوری ڈاکے زیادہ ہورہے ہیں، ذرا گشت کرلوں، تو اس نے دیکھا کہ ایک پاگل بال بکھرائے ہوئے رو رہا ہے، وہ سمجھا کہ شاید یہی چور ہے، جو آدھی رات کو یقیناًکہیں ڈاکہ مارنے کا پروگرام بنا رہا ہے،لہٰذا اس نے بید سے اسے مارنا شروع کردیا، اب عاشق صاحب نے شور مچایا کہ تھانیدار صاحب! مجھے بتاؤ تو کہ میرا قصور کیا ہے؟ تھانیدار نے کہا کہ کوئی قصور ہو یا نہ ہو، یہ آدھی رات کو ٹہلنا ہی قصور ہے، یہ وقت انسان کے آرام کا ہے نہ کہ سڑکوں پر ٹہلنے کا۔ یہ کہہ کر تھانیدار نے پھر پٹائی شروع کردی، تو وہ پٹائی کے ڈر سے بھاگتے بھاگتے شہر کے باہر ایک باغ کی چار دیواری میں کود پڑا، جب وہ باغ میں کودا تو اس کو اپنا محبوب مل گیا جس کے لیے وہ روتا پھر رہا تھا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ وہ تھانیدار اور اس کے ڈنڈوں کو بار بار دعائیں دے رہا تھا کہ اگر تھانیدار کا ہاتھ مل جائے تو میں اس کے ہاتھ کو بوسہ دوں کہ تیرا ہاتھ اور تیرا ڈنڈا مبارک ہے جس نے مجھے میرے محبوب سے ملادیا۔ مولانا کے قصے بڑے 
Flag Counter