حرام ہے لہٰذا بس اﷲ تعالیٰ سے مانگے جائیں جیسے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے مانگا تھا اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ سَبِیْلِکَ وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ11؎ اے اﷲ! اپنی راہ میں میری شہادت مقدر کردے اور میری موت اپنے نبی کے شہر میں مقدر فرما۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ زندگی بھر یہ دعا مانگتے رہے، ان کی یہ دونوں دعائیں قبول ہوگئیں، شہید بھی ہوئے اور اﷲ کے نبی کے شہر میں آپ کے بالکل پاس روضہ مبارک میں دفن ہوئے۔
جمعہ کے دن بعض وقت قبولیت کی گھڑی ہوتی ہے، دونوں خطبوں کے درمیان میں بھی دعا قبول ہوتی ہے مگر شرط یہ ہے زبان سے دعا نہ مانگیں دل میں مانگیں۔ فقہائے کرام کا قول ہے:اِذَا خَرَجَ الْاِمَامُ فَلَا صَلٰوۃَ وَ لَا کَلَامَ12؎ جب امام خطبہ کے لیے منبر کی طرف چل پڑے تو پھر نہ بات کرناجائز ہے نہ سنت یا نفل وغیرہ پڑھنا جائز ہے۔ اگر سنت نفل پڑھتے ہوئے خطبہ شروع ہوجائے تو راجح یہ ہے کہ سنتِ مؤکدہ تو پوری کرلے اور نفل میں دو رکعت پر سلام پھیر دے۔ دوسری بات یہ کہ جب امام خطبہ کی حالت میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا نامِ مبارک پڑھے تو اس وقت بھی کسی کے لیے بلند آواز سے درود شریف پڑھنا جائز نہیں ہے، دل میں پڑھ سکتا ہے۔بعض لوگ مسجد میں خطبہ کے وقت بلند آواز سے درود شریف پڑھنا شروع کردیتے ہیں، یہ جائز نہیں ہے۔ناجائز کام کرنا حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے۔ جن پر درود بھیج رہے ہو ان کی نافرمانی کرکے ان کو ناراض کر رہے ہو !البتہ خطبہ کے وقت دل میں درود شریف پڑھ سکتے ہیں مگر زبان نہ ہلے۔ بعض لوگ پہلے خطبہ کے دوران ہاتھ باندھ کر بیٹھتے ہیں اور دوسرے خطبہ میں رانوں پر ہاتھ رکھ لیتے ہیں، اس کا بھی کہیں ثبوت نہیں ہے ، علمائے محققین فرماتے ہیں کہ التحیات کی طرح بیٹھنا مستحب ہے، لیکن مستحب ہے ضروری نہیں ہے، اگر کسی کے گھٹنوں میں درد ہے تو جس طرح چاہے بیٹھے، لیکن اگر بہت زیادہ اعلیٰ مقام حاصل کرنا ہے تو مستحب یہی ہے کہ التحیات کی طرح بیٹھے اور دونوں ہاتھ رانوں پر ہوں۔اب دعا کیجیے کہ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنا مقبول اور محبوب بنادیں، اپنی محبت عطا فرمادیں۔یا اﷲ! ہماری زندگی اپنی دوستوں کی زندگی سے آشنا کردیں، یااﷲ! ہمارے دلوں کی خباثتیں، گندگیاں دور
_____________________________________________
11؎ صحیح البخاری:253/1 (1890)، باب کراھیۃ النبی ان تعری المدینۃ،المکتبۃ المظہریۃ
12؎ رد المحتار:38/3، باب الجمعۃ، دار عالم الکتب،ریاض