قدم اٹھائے گا، ہر قدم پر ایک سال کی نفل نمازوں کا اور ایک سال کے نفل روزوں کا ثواب ملے گا۔ مثلاً اگر کسی کی مسجد پچاس قدم کے فاصلے پر ہے تو پچاس سال کی نفل نمازوں کا اور پچاس سال کے نفل روزوں کا ثواب ملے گا اور ان سات باتوں پر عمل کرنا بہت آسان ہے۔ یہ حدیث صحاح کی چار کتابوں ابنِ ماجہ، ترمذی شریف، نسائی شریف اور ابو داؤد شریف میں منقول ہے۔ اب وہ سات اعمال سن لیجیے: ۱)غسل کرنا ۲)اچھے کپڑے پہننا ۳)مسجد جلد جانے کی فکر کرنا ۴)مسجد پیدل جانا ۵)امام کے قریب بیٹھنے کی کوشش کرنا ۶)خطبہ کو غور سے سننا ۷) کوئی فضول اور لغو حرکت نہ کرنا۔
بعض لوگ مسجد آتے ہیں تو باتیں شروع کردیتے ہیں، مسجد بات کرنے کی جگہ نہیں ہے، اپنی عبادت میں لگ جائیے۔ جمعہ کی یہ سات سنتیں ہیں، ان کے علاوہ جمعہ کے دن عطر اور سرمہ لگانا بھی سنت ہے اور محدثین نے عطر لگانے کا جو طریقہ بتایا وہ بھی سمجھ لیجیے۔ شیخ عبدالحق محدث رحمۃ اﷲ علیہ جن کے والد نے ان کو نصیحت کی تھی کہ ’’پسرم ملّائے خشک و ناہموار نباشی‘‘ اے میرے بیٹے! خشک اور ناہموار ملا نہ بننا، بے تربیت نہ رہنا، کسی اﷲ والے مربی سے تعلق جوڑنا، تو شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ عطر دائیں، بائیں دونوں طرف لگاؤ، تاکہ داہنے اور بائیں دونوں طرف کے مسلمان محظوظ ہوں، مسلمان کو خوش کرنا بھی عبادت ہے، ثواب ہے اور پھر دونوں طرف کے فرشتے بھی خوش ہوں گے لہٰذا دونوں طرف عطر لگائیں۔ حدیث شریف میں جمعہ کے دن درود شریف کی کثرت کی بھی فضیلت آئی ہے، لہٰذا اس دن عام دنوں سے زیادہ درود شریف پڑھیں، اور ایک فضیلت غیر اختیاری ہے اور وہ جمعہ کے دن کی موت ہے۔ جس کو جمعہ کے دن موت آئے گی چاہے دن میں یا رات میں تو قیامت تک اس کو عذابِ قبر سے نجات مل جائے گی۔ گو بعض محدثین نے لکھا ہے کہ صرف جمعہ ہی کے دن عذاب نہ ہوگا، لیکن ملّا علی قاری محدثِ عظیم فرماتے ہیں کہ حدیث مطلق ہے، اس میں صرف جمعہ کے دن عذاب نہ ہونے کی قید نہیں ہے، لہٰذا نَظَرًااِلٰی فَضْلِ الْمَوْلٰی مولیٰ کے فضل پر نظر رکھتے ہوئے حدیث کو مطلق رکھنے کی تاویل اولیٰ ہے یعنی جس کو جمعہ کے دن موت آئے گی اسے قیامت تک کے لیے قبر کے عذاب سے نجات مل جائے گی، لیکن یہ غیر اختیاری نعمت کیسے حاصل ہوگی؟ کیا جمعہ کے دن پھندا لگانے سے؟نہیں! خود کشی تو