Deobandi Books

ولی اللہ بننے کے پانچ نسخے

ہم نوٹ :

9 - 26
فرہاد  بولا  کوہ   سے   ٹکرانا   چاہیے
مجنوں  نے  کہا  ہمتِ مردانہ چاہیے
تو اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہمتِ مردانہ استعمال کرو۔ اپنے زنانہ پن اور بزدلی کی عادتیں چھوڑ دو۔ ارادے پر مراد ملنا یقینی ہے ان شاء اللہ۔ مگر ارادہ تو کرو، ارادے میں جتنی طاقت ہے اس طاقت میں کوئی خیانت مت کرو تو ان شاء اللہ ولی اللہ بن جاؤگے۔ بیچ بیچ میں شرح اس لالچ میں کرتا ہوں کہ شاید میری بات میرے دوستوں کے دل میں اُترجائے اگرچہ تھک جاتا ہوں لیکن کیا کروں؎
میں تھک  جاتا  ہوں اپنی  داستانِ  درد  سے  اخترؔ
مگر میں کیا کروں  چپ بھی نہیں مجھ  سے  رہا  جاتا
میں زندگی کا ضایع ہونا اپنے دوستوں کا کیسے برداشت کروں؟ میں نے زندگی ضایع کرنے والوں کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے اور خود انہوں نے اقرار کیا کہ مجاز میں کچھ نہیں پایا۔ ان کی بھی چاندنی ڈھل گئی اور مولیٰ سے بھی محروم رہے۔ یہ ظالم وہ گدھا ہے جو دریا میں چاند ڈھونڈ رہا تھا۔ چاند آسمان پر تھا۔ اس نے دیکھا کہ آج چاند دریا میں نظر آرہا ہے، آج موقع سے فائدہ اُٹھالوں، وہ دریا میں جا گھسا۔ اس کے پاؤں سے ریت پانی میں محلول  ہوگیا جس سے پانی گدلا ہوگیا اور چاند کا عکس بھی گیا۔ اصلی چاند بھی نہ ملا اور نقلی چاند بھی نہ ملا۔ یہ وہ گدھے ہیں جن کو اصل اور نقل دونوں سے محروم موت آئے گی۔ اصل سے بھی محروم یعنی مولیٰ سے بھی محروم اور لیلیٰ سے بھی محروم،کیوں کہ کچھ دن کے بعد حسن ان کے چہروں سے زائل ہوجائے گا، تب یہ حواس باختہ ہوکر گریبان چاک کرکے روتے رہیں گے۔ یہ بات میں بہت بے ساختہ پیش کررہا ہوں کہ فاختاؤں کو چھوڑدو، خالقِ فاختاؤں سے ملو۔ میں اُس عالَم کی بات پیش کررہا ہوں جس عالم میں سورج نہیں ہے،یہ دن اور رات سورج سے بنتے ہیں،یہ حسن کا زوال سورج سے ہوتا ہے، اسی سے دن بنتے ہیں، ہفتہ بنتا ہے،مہینہ بنتا ہے، پھر سال بنتا ہے اور معشوق ۸۰ سال کا ہوجاتا ہے، مگر میں اُس عالَم کی بات پیش کررہا ہوں جہاں آفتاب اور ماہتاب نہیں ہیں۔         حق تعالیٰ کی محبت کے نشےکو پیش کررہا ہوں، اس لیے میری تقریر میں ان شاء اللہ تعالیٰ!   زوالِ حسن کی کہیں دُور دُور سے بھی بو نہیں آئے گی کیوں کہ حق تعالیٰ شانہٗ کے عالمِ قرب کی جو بات ہوتی ہے، وہاں زوال نہیں ہے، جمال ہی جمال ہے اور جمالِ لازوال ہے۔ زندگی پھر کہاں
Flag Counter