Deobandi Books

ولی اللہ بننے کے پانچ نسخے

ہم نوٹ :

20 - 26
ساتھ۔ اللہ کے یہاں محبت وہی مقبول ہے جو اتباع کے ساتھ ہو، شیخ کے مشورے پر جان کی بازی لگادو، اخلاص کے ساتھ، اللہ کے لیے۔
عِلْمِ لَدُنِّی کا ثبوت نص قطعی سے
سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ سے ایک عالم نے کہا اور یہ سید احمد صاحب عالم نہیں تھے مگر علماء ان سے بیعت تھے۔ ان کی نسبت اتنی قوی تھی، علم لدنی حاصل تھا۔ ایک عالم مولانا عبدالحی بڑھانوی نے کہا کہ مجھے دو رکعت ایسی پڑھوادیجیے جس میں وسوسہ نہ آئے، پوری نماز میں اللہ اکبر سے لے کر سلام پھیرنے تک میرا دل اللہ کے سامنے پیش رہے۔ فرمایا اچھی بات ہے، دیکھی جائے گی کبھی۔ بس ایک رات سید صاحب کو القا ہوا کہ آج اس کو وہ نماز پڑھوادو۔ آسمان سے دل پر حکم آگیا۔ بس حضرت سید احمد شہید اُٹھے، مولانا کو جگایا اور فرمایا: مولانا! اللہ کے لیے اُٹھ جائیے۔ مولانا اُٹھ گئے، پھر فرمایا: مولانا! اللہ کے لیے وضو کرلیجیے۔ مولانا نے وضو کرلیا۔ پھر فرمایا: مولانا! اللہ کے لیے دو  رکعت پڑھ لیجیے۔ وہی نماز جو ان کی تمنا تھی پاگئے۔ اسی ادا پر حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوگئے۔ بڑے بڑے علماء سید صاحب سے بیعت تھے اور خود سید صاحب عالم نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ بعض کو علمِ لدنی عطا فرماتا ہے۔ یہ تصوف بلادلیل نہیں ہے۔
وَ عَلَّمۡنٰہُ مِنۡ لَّدُنَّا عِلۡمًا3 ؎
قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم جس کو چاہتے ہیں علمِ لدنی عطا کرتے ہیں۔ اس کو آسمان سے علم عطا ہوجاتا ہے۔
ایک بے پڑھے لکھے شیخ عالم نہیں تھے۔ ایک مفتی صاحب نے ان بزرگ سے کہا کہ اس جوان کی زندگی مت ضایع کرو جو اُن کی خدمت میں رہتا تھا۔ اس کو میرے مدرسے میں بھیج دیجیے۔ فرمایا پہلے آپ اس سے کوئی سوال کرلیں، یہ قابل نہیں مقبول ہے۔ آپ سوال کرکے دیکھیے۔ تو اس عالم نے سوال کیا کہ وضو کرتے وقت فرض کو مؤخر کیوں کیاجبکہ فرض کا درجہ زیادہ ہے، اس لیے پہلے منہ دھونا چاہیے تھا جو فرض ہے لیکن ہاتھ دھونا اور کلی کرنا، ناک
_____________________________________________
3؎    الکہف:65 
Flag Counter