بلوغِ روحانی کی علامت
لہٰذا کتنا زمانہ چاہیے آپ کو؟ کوئی بیس سال سے شیخ کے ساتھ ہے، کوئی تیس سال سے ہے۔ کوئی زمانہ تو چاہیے کہ اتنے زمانے میں آپ تقویٰ اختیار کرکے اللہ کے ولی ہوجائیں۔ بندہ جسمانی لحاظ سے جب پندرہ سال کا ہوجاتا ہے تو اچانک سیکنڈوں میں بالغ ہوجاتا ہے۔ بلوغِ جسمانی میں تدریج نہیں ہے کہ آج دو آنہ بالغ ہوا، کل چار آنہ بالغ ہوا، پرسوں چھ آنہ ہوا ایسا نہیں ہے۔ بلوغ تک پہنچنے میں تو دیر لگتی ہے لیکن بلوغ اچانک عطا ہوتا ہے اور بالغ ہونے والے کو محسوس ہوجاتا ہے کہ آج میں بالغ ہوگیا۔اسی طرح روح بھی جب اللہ تک پہنچ جائے گی تو فوراً آپ کو محسوس ہوجائے گا کہ آج ہم روحانی اعتبار سے بالغ ہوگئے۔ کسی سے پوچھنا نہیں پڑے گا، شیخ سے بھی پوچھنا نہیں پڑے گا اور شیخ کی ذمہ داری بھی نہیں ہے کہ آپ کو بتائے کہ آپ بالغ ہوگئے۔ آپ کااحساس خود بتائے گا کہ آپ روحانی اعتبار سے بالغ ہوگئے، گناہ چھوڑنے کی ہمتِ مردانہ نصیب ہوجائے گی،پھر سارے عالَم کو آپ للکاریں گے کہ پورا عالم کچھ نہیں ہے،نہ آفتاب کچھ ہے،نہ ماہتاب کچھ ہے۔اللہ کی عظمت کے سامنے ساری کائنات نظروں میں ہیچ ہوجاتی ہے؎
حال میں اپنے مست ہوں غیر کا ہوش ہی نہیں
رہتا ہوں میں جہاں میں یوں جیسے یہاں کوئی نہیں
اللہ والا بننا کوئی معمولی مقام ہے! نام سنا ہے اللہ والوں کا۔ لیکن اللہ اپنے کرم سے جب اللہ والا بنائے گا تب پتا چلے گا کہ روحانیت کا کیا مقام ہوتا ہے۔ اللہ والا آسمان و زمین، سورج اور چاند، سلاطین کے تخت و تاج اور ساری کائنات کی لیلاؤں کو چیلنج کرتا ہے کیوں کہ اللہ کو پاکر وہ دونوں جہاں سے بڑھ کر مزہ پاتا ہے ؎
وہ شاہِ جہاں جس دل میں آئے
مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے
مگر اللہ کیسے ملے، اس کا طریقہ کیا ہے؟ اب میں تھوڑی سی دیر میں اس کو پیش کرتا ہوں، باقی وضاحت ہوتی رہے گی۔