Deobandi Books

ولی اللہ بننے کے پانچ نسخے

ہم نوٹ :

14 - 26
تو اللہ آپ کو شاد کرے گا۔ اللہ کے راستے کے دلِ ناشاد کو شاد کرنے کی ذمہ داری اور کفالت حق تعالیٰ کی رحمت قبول کرتی ہے۔عمل کرکے دیکھو،یہ باتیں بنانے کا راستہ نہیں ہے۔         اللہ تعالیٰ کا راستہ باتوں سے نہیں طے ہوتا، ہمت اور عمل سے طے ہوتا ہے۔ ہمت کرکے دیکھو، نظر بچاکر دیکھو، ماضی کے پُرانے خیال، گناہوں کے گندے خیال دل میں نہ لاؤ۔
لَا اِلٰہَ کی لذتِ فرار
حرام لذت سے ناآشنا ہوجاؤ اور اللہ تعالیٰ کی لذتِ حلال سے آشنا ہوجاؤ۔ اس میں آشنائی کا مزہ بھی ہے، ناآشنائی کا مزہ بھی ہے۔ لَا اِلٰہَ کا بھی مزہ ہے، اِلَّا اللہُ کا بھی مزہ ہے۔ اس میں لذتِ فراربھی ہے اور لذتِ قرار بھی ہے۔ لَا اِلٰہَ میں غیراللہ سے لذتِ فرار بخشی ہے اور اِلَّا اللہُ سے اپنی لذتِ قرار بخشی ہے۔ دونوں لذتیں ہیں۔
غیراللہ سے فرار کا زیرو پوائنٹ (Zero point) اور نقطۂ آغاز سارے عالَم کی لذتوں سے بڑھ کر ہے کیوں کہ وہ خالقِ عالم تک پہنچاتا ہے۔ جو بچہ دُشمنوں کے نرغے سے نکل کر بے ساختہ باپ کی طرف بھاگتا ہے تو کیا اس فرار میں اس کو مزہ نہیں آتا اور جتنا وہ باپ سے قریب ہوتا جاتا ہے، اس کا مزہ بڑھتا جاتا ہے۔ لَا اِلٰہَ میں اللہ تعالیٰ نے غیراللہ سے فرار کی لذت عطا فرمائی ہے۔ لذتِ فرار کے زیرو پوائنٹ اور نقطۂ آغاز سے اس کے قلب کا قبلہ جو غیراللہ کی طرف تھا اب مولیٰ کی طرف ہوگیا۔ لَا اِلٰہَ سے یہ فرار اس کواِلَّا اللہُ کی لذتِ قرار سے آشنا کرے گا، لہٰذا مولیٰ کی نگاہ اس کے دل پر کرم فرماتی ہے، مولیٰ کی نگاہ میں اس کو پیار ملتا ہے۔اللہ کے پیار کے بعد سارے عالَم کا مزہ اس کے سامنے کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔ دنیا کی لذتیں مخلوق ہیں،اللہ تعالیٰ خالق ہیں،مخلوق کبھی بھی اپنے خالق کا مقام نہیں لے سکتی کیوں کہ لذتِ مخلوقات محدود اور لذتِ خالق غیرمحدود اور غیرفانی ہے۔ بس مخلوق کیسے اس کی مثل ہوسکتی ہے۔لَامِثْلَ لَہٗ وَلَا مِثَالَ لہٗ پھر نہ کہنا مرتے وقت کہ ہمیں خبر نہ ہوئی۔ سن لو اختر کی فریاد کو اور یاد کرلو ابھی سے اس کی بات کو، پھر پچھتانے سے کچھ نہ ہوگا، جس دن یہ زندگی ختم ہوجائے گی اور کھیتی کی فیلڈ ہاتھ سے نکل جائے گی۔ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت۔
Flag Counter