میں پانی لینا سنت ہے تو یہاں سنتوں کو فرض پر کیوں مقدم کیا؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ فوراً آسمان سے اس کے دل میں آواز آگئی۔ اس نے کہا کہ سنت کو فرض پر اس لیے مقدم کیا کہ سنت مکمِّلِ فرض ہے، سنت سے فرض کی تکمیل ہوتی ہے۔ وضو کے صحیح ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ پانی کا رنگ اور ذائقہ اور بو صحیح ہو۔ تو پانی ہاتھ میں لینے سے پانی کا رنگ نظر آجائے گا کہ رنگ تبدیل تو نہیں ہوچکا اور پانی وضو کے قابل ہے یا نہیں۔ اس کے بعد کلی کرنا سنت ہے تاکہ پانی کا ذائقہ معلوم ہوجائے کیوں کہ اگر ذائقہ بدل جائے تو پانی وضو کے قابل نہیں رہتا۔ اس کے بعد ناک میں تین دفعہ پانی لینے کا حکم ہے تاکہ سونگھ کر پتا چل جائے کہ پانی سڑا ہوا تو نہیں ہے اور وضو کے قابل ہے۔ پس فرض کی تکمیل کے لیے سنت کو مقدم کیا۔ یہ حکمت ہے وضو میں سنتوں کی تقدیم کی۔ بس اس عالم کے ہوش اُڑگئے کہ یہ بچہ جس نے مدرسے کا منہ نہیں دیکھا، کہاں سے جواب دے رہا ہے۔
وہ قابل تو نہیں تھا لیکن خدمتِ شیخ کی برکت سے مقبول ہوگیا۔ جب مقبول ہوگیا تو جس کا مقبول ہے وہ اس کی آبرو کی لاج رکھتا ہے۔ جیسے آپ اپنے پیاروں کی لاج رکھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی اپنے پیاروں کی لاج رکھتے ہیں۔
حصولِ ولایت کے پانچ اعمال
اب میں متن پیش کرتا ہوں یعنی پانچ اعمال جن سے آپ کو ولایت کا اسٹرکچر (structure) اور فنیشنگ (finishing) معلوم ہوجائے گا۔
۱) اہل اللہ کی مصاحبت
روئے زمین پر جس کسی اللہ والے سے مناسبت ہو اس کی صحبت میں رہا کرو اور خواتین اس کی باتیں اور تقریر سنتی رہیں اور اس کی کتابیں پڑھتی رہیں۔ مرد آنکھو ں سے صحبت یافتہ ہوں اور عورتیں کانوں سے صحبت یافتہ ہوجائیں گی۔ اس اللہ والے کا فیضِ نسبت اور دردِدل الفاظ کے ذریعے کانوں سے ان کے دل میں اُترجائے گا۔ رابعہ بصریہ ہوجائیں گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس کی دلیل کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ہے جس کا ترجمہ ہے کہ اللہ والوں کی صحبت میں رہ پڑو۔ لیکن کتنا عرصہ اللہ والوں کے ساتھ رہو؟ تفسیر روح المعانی پیش کرتا ہوں جو