Deobandi Books

ولی اللہ بننے کے پانچ نسخے

ہم نوٹ :

10 - 26
ملے گی؟ دوستو! جس دن موت آئے گی تو پھر زندگی کہاں پاؤگے۔ اسی زندگی کو اللہ پر فدا کرنا ہے۔
دنیا کا کوئی ولی اللہ ایسا نہیں ہوا ،اور اولیاء کا غلام، سچا فرماں بردار اور متبع جس کو اللہ نہ ملا ہو،اللہ تعالیٰ تو دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں کہ آؤ! میری گود میں۔ اپنے دل کا ایک پھول اللہ پر فدا کردو،اس کے بدلے میں اللہ گلستاں دیتا ہے، صرف ایک گل کے بدلے میں باغ کا باغ دیتا ہے پھولوں کا۔ ایک خونِ آرزو کرکے دیکھو، گلستانِ تمنا دیتا ہے۔
بہت غور سے سنو میری باتوں کو۔ شیخ کے انتقال کے بعد پھر پچھتانے سے کچھ نہیں ہوتا۔ زندگی میں شیخ کی قدر کرلو اور اس کی بازِ شاہی یعنی تعلق مع اللہ سے نیک گمان رکھو اور اس سے شاہ بازی سیکھ لو۔ (جامع عرض کرتا ہے کہ اسی غزل کے ایک اور شعر کی تشریح فرمائی جو مندرجہ ذیل ہے۔)
ساری دنیا  ہی سے مجھ کو نفرت رہے
بس ترے نام  کی دل میں لذت رہے
ارشاد فرمایا کہ ساری دنیا سے مراد ماں باپ، بیوی بچے اور اللہ والے نہیں ہیں۔ دنیا اس چیز کا نام ہے جو ہمیں اللہ سے غافل کردے۔ جو دنیا اللہ پر فدا ہو وہ دنیا نہیں وہ تو آخرت ہے۔ لہٰذا بیوی بچوں کی محبت، ماں باپ کی محبت، شیخ کی محبت اور اللہ والوں کی محبت دنیا میں شامل نہیں ہے۔ وہ تو ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی محبت ملنے کے ذرائع ہیں۔ وسائلِ وصل کہیں اسبابِ فراق ہوسکتے ہیں؟ دنیا اسی کا نام ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا کردے۔ بس باقی دنیا نہیں ہے۔ یہ دوست احباب اللہ والے یہ تو ہمارے آخرت کے باغات ہیں۔ ان کے پاس بیٹھ کر ہمیں آخرت کے پھول ملتے ہیں،آخرت کی خوشبو ملتی ہے۔ ان کے ساتھ تو رہنا بھی مزیدار ہوتا ہے، کھانے پینے میں بھی مزہ آتا ہے۔ (اس کے بعد حضرتِ اقدس نے بیان شروع فرمایا)
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی
بعض وقت بعض مضمون کا وزن میرے دل پر آتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور مجلس کے لیے اس کو بچاکے رکھوں کہ آج فلاں دوست نہیں، اس کی وجہ سے اس میں تاخیر کروں تو پھر اس کا وزن مجھے بیان پر مجبور کرتا ہے، پھر میں کسی کا انتظار نہیں کرسکتا، پیارے سے پیارے کا
Flag Counter