Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

6 - 26
عرضِ مرتب
پیش نظر وعظ مسمیٰ بہ’’ اُمیدِ مغفرت ورحمت‘‘ جناب فیروز میمن صاحب کی دعوت پر ان کی فیکٹری میں ہوا جہاں بہت سے احباب جمع ہوگئے تھے۔ فیروز میمن صاحب حضرت کے خاص محبین میں ہیں اور حضرت کےخلیفہ بھی ہیں۔ان ہی کی وجہ سے حضرت والا نے یہ دعوت قبول فرمائی ورنہ بوجۂ ضعف اب حضرت والا کا کہیں جانے کا معمول نہیں ہے ۔
اللہ تعالیٰ کی شانِ مغفرت ورحمت کےمتعلق عجیب وغریب بیان تھا جو کمیت کے اعتبار سے اگرچہ مختصر لیکن کیفیت کے اعتبار سے عجب کیمیا اثر اور دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت کی آگ لگانے والا ہے ۔خود حضرت والا پر ایک عجیب کیفیت اور عجیب عالم وارفتگی تھا جو اس سے پہلے احقر نے نہیں دیکھی،چہرہ مبارک تمتمارہا تھا۔ آنکھیں سرخ اور اشک آلود تھیں جس سے حضرت کی شانِ دل ربائی ومحبوبیت میں ایک عجیب اضافہ ہورہا تھا ۔احقر کو اپنے اشعار یاد آرہے تھے جو حضرت اقدس کی شان میں ہیں    ؎
تری آنکھوں سے ملاتی  نہیں آنکھیں  نرگس
اس کی آنکھوں میں  تری مستیٔ  خم خانہ نہیں
سرنگوں حسن  بتاں  سامنے عظمت  کے  تری
تری  صورت  سی  کوئی  صورت  جانا نہ   نہیں
بیچتا    کیا    ہے   یہاں   جاہ   و  جلال   شاہاں
تری صورت  سی   کوئی  صورت   شاہانہ  نہیں
 آہ! صرف محروم القسمت اور کورِبصیرت ہی یہاں محروم رہ سکتا ہے ورنہ حضرت والا کی ذات والا صفات آفتابِ آمد دلیل آفتاب کا مصداق ہے اسی لیے احقر کا شعر ہے     ؎
نہیں   دیوانۂ   حق    جو    ترا   دیوانہ   نہیں
ہائے وہ روح  کہ  جس  نے   تجھے  پہچانا   نہیں
Flag Counter