Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

12 - 26
سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہم کو یہ سکھایا کہ عَفُوٌّکے بعد کَرِیْمٌ بھی کہو کہ اے اللہ! اگرچہ ہم اپنی مسلسل نالائقیوں سے،مسلسل بے وفائیوں سے اور بے غیرتی کے اعمال سے آپ کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں اور اس قابل نہیں ہیں کہ آپ ہمیں معاف فرمادیں لیکن آپ کریم ہیں او رکریم کے معنیٰ یہ ہیں کہ جو نالائقوں کو بھی اپنی مہربانی سے محروم نہ کرے، اس لیے آپ ہم پر رحم فرمادیجیے،اپنے کرم سے ہم کو محروم نہ کیجیے کیوں کہ آپ کریم ہیں اور کریم نالائقوں کو بھی محروم نہیں کرتا۔
حق تعالیٰ کا محبوب عمل
اور صرف یہی نہیں کہ آپ بہت معافی دینے والے کریم ہیں بلکہ تُحِبُّ الْعَفْوَ اپنے معاف کرنے کے عمل کو آپ بہت محبوب رکھتے ہیں یعنی جب آپ کسی بندے کو معافی دیتے ہیں تو آپ کو یہ عمل بہت پیارا، بہت محبوب ہے۔ سبحان اللہ! یہ کس کا جواب ہے؟ مخلوق کا جواب ہے کہ ہم لوگ اپنے ستانے والے کو جب معاف کرتے ہیں تو ہمیں مزہ نہیں آتا، دل میں دکھن رہتی ہے لیکن پوری کائنات میں اللہ تعالیٰ کے مزاج مبارک، مزاج عظیم الشان، مزاج عالی شان کو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے۔ دیکھیے! کسی شیخ کا مزاج معلوم کرنا ہو تو شیخ کے مقرب سے پوچھتے ہیں کہ شیخ کیا چیز پسند کرتے ہیں؟ بادشاہ کا مزاج معلوم کرنا ہو تو بادشاہ کے مقرب سے پوچھتے ہیں تو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی اللہ تعالیٰ کا مقرب اور پیارا نہیں۔ پس سیدالانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے زیادہ حق تعالیٰ کا مزاج شناس دونوں جہاں میں کوئی نہیں ہے،اللہ تعالیٰ کے مزاجِ مبارک، مزاج عظیم،مزاج عالی شان کو جتنا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جانتے ہیں دونوں جہاں میں کوئی نہیں جانتا لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ کے مزاج سے اُمت کو باخبر فرمارہے ہیں کہ تمہارے پالنے والے کا یہ مزاج ہے اور ہمیں سکھارہے ہیں کہ اللہ میاں سے ایسے مانگو کہ اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ5؎  اے اللہ! آپ معاف کرنے کو محبوب رکھتے ہیں، اے اللہ! جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو معاف کرنے سے آپ کو تکلیف نہیں ہوتی بلکہ
_____________________________________________
5؎    جامع الترمذی:191/2،باب من ابواب الدعوات،ایج ایم سعید
Flag Counter