Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

8 - 26
اُمیدِ مغفرت و رحمت
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ 
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
 بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾1؎
وَقَالَ تَعَالٰی اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ﴿ؕ۲۸﴾ 2؎
وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ3؎
تعمیرِ حال اور تعمیر مستقبل کا سامان
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اپنے رب سے مسلسل مغفرت مانگتے رہو۔یہ مسلسل کا لفظ میں نے کیوں استعمال کیا؟ کیوں کہاِسۡتَغۡفِرُوۡا امر ہے اور امر بنتا ہے مضارع سے اور مضارع کے اندر تجددِ استمراری کی خاصیت ہوتی ہے یعنی بار بار اس کام کو کیا جائے۔ عربی قواعد (گرامر) کی رو سے فعل مضارع میں دو زمانہ پایا جانا لازم ہے، ایک زمانہ حال اور دوسرا زمانہ مستقبل،تو معنیٰ یہ ہوئے کہ موجودہ حالت میں بھی ہم سے مغفرت مانگو اور آیندہ بھی مانگتے رہنا، لہٰذا یہ آیت دلیل ہے کہ ہم سے خطائیں ہوں گی موجودہ حالت میں بھی اور آیندہ
_____________________________________________
1؎        نوح:  10الرعد :28مشکوٰۃ المصابیح:206/1، باب الاستغفاروالتوبۃ ، المکتبۃ القدیمیۃ
Flag Counter