Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

10 - 26
سے الگ ہوگئے۔ جیسے لائق بیٹا ماں باپ سے جدا ہوتا ہے تو اسے غم ہوتا ہے تو میں لفظ رب نازل کررہا ہوں کہ دیر نہ کرو، اپنے پالنے والے سے معافی مانگ لو، تو اللہ تعالیٰ نے ہماری دونوں تکلیف دور کرنے کا اس استغفار میں انتظام فرمادیا کہ معافی مانگ کر تم اپنے پالنے والے سے پھر قریب ہوجاؤگے۔ گناہ سے جو دوری ہوئی تھی استغفار کی برکت سے تمہاری دوری حضوری سے بدل جائے گی،اور گناہ سے تمہاری روح کو جو پریشانی اور بے قراری تھی جب استغفار کروگے، اللہ سے مغفرت کی بھیک مانگوگے، اپنی بخشش مانگوگے، تو کیا ہوگا؟ وہ پریشانی سکون سے بدل جائے گی،کیوں کہ ہر نیکی اللہ تعالیٰ سے قریب کرتی ہے اور ہر گناہ اللہ تعالیٰ سے دور کرتا ہے۔ نافرمانی کا اللہ تعالیٰ سے دور کرنا یہ کون سی ایسی باریک بات ہے جو سمجھ میں نہ آئے۔ ہر بندہ جانتا ہے کہ گناہ سے اللہ تعالیٰ سے دوری ہوجاتی ہے، لہٰذا اِسْتَغْفِرُوْا نازل فرمایا کہ اے میرے بندو! مجھ سے معافی مانگتے رہو فی الحال بھی اور آیندہ بھی یعنی فی الحال بھی اُمید دلادی اور مستقبل کی بھی اُمید دلادی کہ اگر آیندہ بھی تم سے کوئی خطا ہوجائے تو معافی مانگ لینا کیوں کہ مضارع کے اندر حال اور استقبال دونوں زمانہ ہوتا ہے اور ربّ نازل کرکے اور زیادہ اُمید دلادی کہ میں تمہارا پالنے والا ہوں، پالنے والا جلد معاف کردیتا ہے اور گناہ سے جو تکلیف اورجو دوری ہوئی تھی اللہ تعالیٰ نے اُسے لذت سے بدل دیا کہ جب کہوگےاے میرے پالنے والے! تو کیا قرب نہیں ہوگا؟
استغفار سے لفظ ربّ کا ربط
بچہ جب کہتا ہے کہ ابّا معاف کردو تو کیا وہ ابّا سے قریب نہیں ہوجاتا؟ جو          صاحبِ اولاد ہیں ان سے پوچھو کہ اگر اولاد ابّا نہ کہے خالی یہ کہے کہ معاف کردیجیے تو ابا کو مزہ نہیں آئے گا لیکن جب بچہ یوں کہتا ہے کہ اے ابا! اے میرے ابو! اے میرے بابا! مجھے معاف کردیجیے تو کیا ابا کے لفظ سے ابا کے دل پر کیفیت طاری نہیں ہوگی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے دریا میں طوفان اور جوش لانے کے لیے یہاں ربّ نازل کیا اور اپنے بندوں کو سکھایا کہ ہم سے یوں کہو کہ اے میرے پالنے والے!مجھ کو معاف کردیجیے،مجھ سے نالائقی ہوگئی، اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ  اپنے پالنے والے سے معافی مانگو۔
Flag Counter