Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

20 - 26
کرتی ہے؟ نیا کپڑا پہناتی ہے یا نہیں؟ تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے بندوں کو تقویٰ کا نیا نیا لباس پہناتے رہتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے ہاں لباس کی کمی نہیں ہے، ماں تو تھک سکتی ہے کہ اب میرے پاس چڈی نہیں ہے،پیمپر (Pamper) بھی نہیں ہے،اب تجھے کیا پہناؤں لیکن اللہ تعالیٰ نہیں تھکتے، تقویٰ کے بے شمار لباس ان کے پاس ہیں۔ جب بندے نے توبہ کی کہ اے اللہ! مجھ سے غلطی ہوگئی، معاف کردیجیے،اس حرام مزے سے میں سخت نادم و شرمندہ ہوکر معافی چاہتا ہوں تو اللہ تعالیٰ فوراً معاف فرمادیتے ہیں۔ توبہ کی پہلی شرط یہ ہے:
۱) گناہ سے الگ ہوگیا۔
۲) شرمندہ ہوگیا،دل کو دُکھ پہنچ گیا کہ آہ! میں نے کیوں گناہ کیا؟ قلب میں ندامت پیدا ہوگئی۔
۳)آیندہ کے لیے پکا ارادہ کرتا ہے کہ اے اللہ! اب آپ کو آیندہ کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرچہ دل کہتا ہے کہ تو پھرکرے گا لیکن دل کی بات نہ ماننے کا عزم رکھتا ہے، اگرچہ شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ تو پھر مبتلا ہوگا، شیطان یہ وسوسہ ڈالے تو کہہ دو کہ اگر دوبارہ گناہ کر بیٹھوں گا تو پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگوں گا،ان کے در کے علاوہ اور کوئی در بھی تو نہیں ہے۔کیا ماں نہیں جانتی کہ میرا بچہ دوبارہ پاخانہ کرے گا؟ ماں کو یقین ہے کہ ابھی ایک سال کا بچہ ہے یہ تو دوبارہ پاخانہ کرے گا لیکن وہ اپنے بچے کی صفائی کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی توفیق توبہ دے کر اپنے گناہ گار بندوں کو معاف کردیتا ہے،اگرچہ جانتا ہے کہ یہ ظالم پھر گناہ کرے گا۔ اس حدیثِ پاک کی شرح کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے ان بندوں کو جو بار بار گناہ کے فتنے میں مبتلا ہوجاتے ہیں مگر توبہ بھی زبردست کرتے ہیں۔
ندامت کے آنسوؤں کی کرامت
جو بندے تَوَّابْ ہیں،کثیر التوبہ ہیں یعنی بہت زیادہ روتے ہیں، بہت زیادہ اللہ سے معافی مانگتے ہی،ان کے یہ آنسو اللہ کےخزانے میں جمع ہوجاتے ہیں، ایسا بندہ کبھی رائیگاں نہیں ہوگا، ان شاء اللہ، چاہے شیطان و نفس اس کو گناہوں کے جنگل میں اللہ سے کتنے ہی دور لے جائیں لیکن وہ جو پہلے اللہ تعالیٰ سے رویا تھا کہ اے اللہ! میری حفاظت کرنا، گناہوں سے مجھے ضایع نہ ہونے دینا اس کے وہ سابقہ آنسو اللہ کی بارگاہ میں محفوظ تھے، اللہ تعالیٰ ندامت کے ان آنسوؤں کو رائیگاں نہیں کرتا، پھر ان آنسوؤں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت اپنے بندے کو
Flag Counter