Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

9 - 26
حالت میں بھی لیکن اللہ ایسا کریم مالک ہے جس نے اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ کا حکم دے کر ہمارا حال بھی بنادیا اورمستقبل بھی بنادیا۔واہ! کیا شان ہے مالک کی کہ تعمیرِحال اور تعمیرِ مستقبل دونوں کا سامان اس آیت میں اپنے کرم سے نازل فرمادیا کہ موجودہ حالت میں تم سے کوئی خطا ہوجائے تو ہم سے معافی مانگ لو اور اگر آیندہ بھی ہوجائے تو  نااُمید نہ ہونا ہم سے معافی مانگ لینا۔ اور یہاں ربّ کیو ں نازل کیا کہ پالنے کی محبت ہوتی ہے،جیسے اماں ابا سے معافی کی بچوں کو جلد اُمید ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہاں ربّ نازل فرماکر بتادیا کہ اپنے پالنے والے سے نااُمید نہ ہونا،میں تمہارا  پالنے والا ہوں اور پالنے والا جلد معاف کرتا ہے لہٰذا مغفرت مانگتے رہو، بخشش مانگتے رہو اور بخشش مانگنے میں مزہ بھی تو ہے، مغفرت مانگنے کا الگ مزہ ہے۔
گناہ کی دو تکلیفیں
گناہ کرنے سے بندے کو، عاشق باوفا کو دو تکلیفیں ہوتی ہیں۔ ایک تو یہ غم ہوتا ہے کہ مجھ سے کیوں نالائقی ہوئی اور میں نے اپنے پالنے والے کو کیوں ناراض کیا۔ دوسرے ہر گناہ سے روح کو تکلیف پہنچتی ہے کیوں کہ گناہ سے بندہ اللہ تعالیٰ سے دور ہوجاتا ہے۔ ماں باپ سے دوری باعثِ غم ہے یا نہیں؟ تو اصلی پالنے والا تو اللہ ہے۔ اس حقیقی پالنے والے کی دوری سے کس قدر غم ہوگا جبکہ ماں باپ اصلی پالنے والے نہیں، متولی ہیں۔ پالنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو متولی بنایا گیا ہے،اگر ماں باپ ہی اصلی پالنے والے ہوتے تو ان کے مرنے کے بعد بچے کو مرجانا چاہیےتھا، ماں باپ کی موت کے بعد بچوں کی موت لازمی ہوتی لیکن جب ماں باپ نہیں ہوتے تو بھی تو بچہ پل جاتا ہے کیوں کہ اصلی پالنے والا تو زندہ ہے   لہٰذا آپ دیکھتے ہیں کہ کتنے یتیم بچے اپنے ماں باپ کے زمانۂ پرورش سے زیادہ اعلیٰ درجہ کی پرورش پا جاتے ہیں۔
گناہ کی تکلیفوں کا مداوا
تو اللہ تعالیٰ نے ربّ نازل فرمایا کہ اگر تم سے نالائقی ہوگئی اور گناہ سے تم کو دو غم ہوئے ایک تو میری ناراضگی کا غم اور دوسرے تمہاری روح کو تکلیف ہوئی کہ اپنے پالنے والے 
Flag Counter