Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

23 - 34
کے لیے سب سے پہلا کام کیا کیا؟جان بچا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ایسا ہی اللہ کی نافرمانی کی جگہ سے ایمان بچا کر بھاگ کھڑے ہو ، جب کوئی حسین سامنے آجائے تو راستہ بدل لو۔
اِنِّیۡ ذَاہِبٌ  اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ بے پردہ عورتوں کو مت دیکھو۔ بزرگوں نے تو یہاں تک فرمایا ہےبرقع والیوں کو بھی مت دیکھو، کیوں کہ سات سو برس پہلے شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے شہر شیراز میں چادر سے لپٹی ہوئی ایک عورت جارہی تھی۔ ایک نوجوان اس کے قد وقامت سے دھوکا کھاگیا اور پیچھے پیچھے چلنے لگا، اس نے سوچا کہ اس کی قامت ہے ،یا قیامت ہے اس پر میں نےایک شعر بنادیا ہے ؎
اس کی قامت  ہے یا  قیامت  ہے
اس کو دیکھے گا جس کی شامت ہے
تو وہ نوجوان کئی میل تک اس کے پیچھے چلا، یہ سمجھ کر کہ جیسا قد وقامت بہت عمدہ ہے شکل وصورت بھی ایسی ہی ہوگی۔ اتفاق سے اس عورت کو پیاس لگی، جب اس نے پانی پینے کے لیے چادر ہٹائی، تو سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
اے بسا خوش قامت کہ زیرِ چادر باشد
چو    باز     کنی      مادرِ      مادر    باشد
  بعض مرتبہ چادر میں پوشیدہ قدوقامت بہت اچھی لگتی ہے، لیکن جب چادر ہٹتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ وہ امّاں کی امّاں تھی۔ منہ میں دانت نہیں، گال آدھے آدھے انچ اندر گھسے ہوئے، پونے بارہ نمبر کا چشمہ لگا ہوا۔
سعدی شیرازی فرماتے ہیں کہ دوستو! عورتوں کے لباس کے اوپر بھی نظر مت ڈالو، شیطان اس سے بھی قدوقامت کے فتنے میں ڈال دے گا۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی عورت آرہی ہو تو سامنے سے بھی مت دیکھو، اس کے آگے بھی شیطان ہوتا ہے اور جب چلی جائے تو پیچھے بھی مت دیکھو،وہاں بھی شیطان ہوتا ہے۔4؎  ان کو اپنی ماں بہن سمجھ
_____________________________________________
3؎  الصّٰٓفّٰت: 99صحیح مسلم:449/1،باب ندب من رای امرأۃ،ایج ایم سعید
Flag Counter