Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

21 - 34
ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کرنے کا بہت اچھا موقع ہے، کیوں کہ دشمن کو ٹائیفائڈ ہے،اب جتنے کو الیفائڈ ہیں سب جمع ہوجائیں۔ چوہوں کے امیر نے کہا: جتنے چوہے حملہ کرنے کے فن میں کوالیفائڈ ہیں سب میرے قریب آجاؤ۔ سب حملہ کرنے نکل پڑے۔ یہ بات مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ مثنوی شریف میں فرمارہے ہیں۔ اُدھر بلی نے دیکھا کہ آج سارے چوہے  خلافِ معمول میری طرف بڑھ رہے ہیں، آج سے پہلے ان ظالموں کی کبھی اتنی ہمت نہیں تھی، مجھ کو دیکھ کر راہِ فرار اختیار کرتے تھے، بغیر بل پاس کیے بلوں میں گھس جاتے تھے۔ آج یہ کیا ہورہا ہے کہ میری طرف بڑھ رہے ہیں؟آج ان کی نظریں مجھ کو خطرناک معلوم ہورہی ہیں، حالاں کہ بلی کو بخا رتھا، ہڈیاں پسلیاں نکلی ہوئی تھیں، بہت ہی ضعف ، لاغری اور کمزوری ہورہی ہے، لیکن اس کمزوری کے باوجود اس نے جب حسبِ معمول اپنی فطرت کے مطابق آہستہ سے میاؤں کہا، تو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بلی کی اس کمزور میاؤں سے سارے چوہے حواس باختہ، بے ساختہ ،آبرو باختہ ہوتے ہوئے بلوں میں گھس گئے، کوئی بلی کے مقابلے میں نہیں ٹھہر ا، کیوں کہ بلی کے سینے میں اللہ نے جو دل رکھا ہے، وہ چوہوں کے سینے میں نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے شیر کے سینے میں جو دل رکھا ہے پورے جنگل کے چیتے اور بھیڑیوں کے سینوں میں وہ دل نہیں ہے۔ مومن اور اولیاء اللہ کے سینوں کو جو دل عطا کیا جاتا ہے ، انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے سینوں میں جو دل رکھا جاتا ہے وہ عام لوگوں کے حصے میں نہیں آتا۔
 مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ واقعہ کس قصے پر سنایا؟ حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کافروں کے قلعہ پر حملہ کررہے تھے۔ سردار نے اپنے سپہ سالاروں سے پوچھا کہ کیا ہوگیا ہے تم لوگ اس کا مقابلہ نہیں کرتے ہو؟ وہ اکیلے ہی سب کو مار رہا ہے۔ میں نے تمہیں بادام ، پستہ کس دن کے لیے کھلائے تھے؟ مکھن انڈے کھا کھا کر مسٹنڈے ہونے والو! آخر کس دن کام آؤ گے؟ ایک اکیلا صحابی تم کو قتل کرکے اپنے گھوڑے تلے روند رہا ہے۔ کافر سردار کی بات سن کر قلعہ کے                  سپہ سالاروں نے کہا: ہم آپ کے انڈے مکھن کا شکریہ ادا کرتے ہوئےیہ حقیقت ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ جو دل اس صحابی کے سینے میں ہے وہ آپ کے سپہ سالاروں کے سینوں میں نہیں ہے۔آپ دیکھتے نہیں کہ اس صحابی کے ایمان کی عظمت اور شوکت سے آپ کے قلعہ پر لرزہ طاری ہے،قلعہ کی دیواریں تک کانپ رہی ہیں تو ہمارا کیا حال ہوگا؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
Flag Counter