Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

12 - 34
گھڑی ہوتی ہے کہ اللہ کا قہر اور غضب اس پر برس رہا ہے۔ ساری دنیا کے لوگ اور فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ جس کو بُری نظر سے دیکھتا ہے وہ بھی گالیاں دے رہا ہے کہ ملّا ہو کر داڑھی رکھ کر کمبخت مجھے بُری نظر سے دیکھ رہا ہے، اس کی آنکھوں سے زِنا اور لعنت ٹپکتی ہے۔ جس کو محبت سے دیکھتا ہے وہ بھی گالی دیتا ہے۔ اور اگر وہ شخص متقی ہے تو بدنظری کرنے والے کی آنکھوں میں اس کو ظلمت اور شیطان کا ڈانس محسوس ہوجاتا ہے کہ شیطانی نظر سے مجھ کو دیکھ رہا ہے۔ دوستو! ہمارا حاصلِ حیات وہی لمحہ ہے جو اللہ پر فدا ہورہا ہے؎
وہ  لمحۂ  حیات  جو تجھ پر فدا  ہوا
اس حاصلِ حیات پہ اخترؔ  فدا  ہوا
دوستو! یہ شعر بہت دردِدل سے نکلتا ہے۔ ہماری شاعری دماغی نہیں ہے، دردِدل سے آہیں نکلتی ہیں ،وہ شعر کے سانچوں میں ڈھل جاتی ہیں؎
چھپاتی    رہیں     رازِ     غم     چپکے     چپکے
مِری آہیں نغموں کے سانچوں میں ڈھل کے
میری شاعری میرے دل کی آہ ہے؎
وہ   لمحۂ  حیات  جو  تجھ   پر   فدا   ہوا
اس  حاصلِ  حیات  پہ  اخترؔ  فدا  ہوا
جو وقت اللہ تعالیٰ کی یاد میں گزر جائے وہ حاصلِ زندگی ہے۔ مولائے کریم جس سے خوش ہوجائے اس کے دل سے پوچھو ۔جس نے اللہ کو خوش کیا اللہ نے اس کے دل کو ایسی خوشی عطا فرمائی کہ وہ کانٹوں پر بھی لیٹا ہے تو مسکرا رہا ہے۔ اور جس کے دل کو اس کی شامتِ اعمال سے خدا نے خوش رکھنے کا فیصلہ نہیں کیا وہ پھولوں کے اندر رہ کر خود کشی کے پروگرام بنارہا ہے۔ اور جو اللہ تعالیٰ کو خوش کیے ہوئے ہے، اس کی نیت اور محنت کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کے دل کو خوش کرنے کا فیصلہ کر تا ہے۔ اسے اگر کوئی ببول کے نیچے، کیکر کے نیچے کانٹوں میں بھی سلادے تو بھی وہ ہنستا اور مسکراتا رہے گا، کیوں کہ اُس کے دل میں باغ ہے، باہر تو  کانٹے ہیں مگر دل میں باغ ہے۔ اور بعض ایسے نالائق ہیں کہ جو پھولوں میں ہیں مگر دل میں گناہوں کے
Flag Counter