Deobandi Books

اہل اللہ کی شان استغناء

ہم نوٹ :

9 - 34
یعنی زندہ تھے مگر اپنی زندگی سے بے خبر تھے، اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ پر فدا کیے ہوئے تھے۔ اس پر مجھے اپنا ایک شعر یاد آیا جو میں نے مکہ مکرمہ کے پہاڑوں کی شان میں کہا تھا، جس کو میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم (افسوس اب رحمۃ اللہ علیہ ہوگئے)نے بہت پسند فرمایا ، اتنا پسند فرمایا کہ اپنی کاپی پیش کردی کہ اس میں نوٹ کردو۔ وہ شعر یہ ہے ؎
میری نظروں  میں تم  ہو  بڑے محترم
یا   جبال    الحرم      یا   جبال   الحرم
اے حرم کے پہاڑو! تم میری نظروں میں بڑے ہی محترم ہو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اندر اپنا گھر بنا یا ہے۔ تم خدائے تعالیٰ کے گھر کے پڑوسی ہو۔ جب انسان اپنا گھر بنانا چاہتا ہے تو بہترین جگہ کا انتخاب کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اتنی بڑی شان والے مالک نے مکہ شریف کے پہاڑوں کو کیوں تجویز کیا؟معلوم ہوا کہ یہ سارے عالَم سے بہترین پہاڑ تھے اور سارے عالَم سے بڑھ کر یہ خطۂ زمین تھا جہاں خدا نے اپنا گھر بنایا ۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے ایک عاشق نے جب اللہ کے شہر مکہ شریف ، بلد ِامین میں قدم رکھاتو یہ شعر پڑھا؎
مسکن  یار است  و شہر  شاہ ِ من
مکہ شریف میرے محبو ب کا شہر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شہر ہے میرے شاہ کا شہر ہے۔ اور جب مدینہ پاک پہنچا تو وہاں بھی یہی شعر پڑھ دیا کہ یہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا شہر ہے؎
نزد عاشق  ایں  بود  حُبُّ  الوطن
 عاشقوں کا وطن وہی ہوتا ہے جہاں اس کا محبوب ہوتا ہے۔جو حرمین شریفین جا کر وطن کو یادکرتے ہیں وہ کچے ہیں، ان کا عشق کچا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک عاشق سے اس کے محبوب نے پوچھا؎
گفت معشوقے بہ عاشق اے فتیٰ
تو  بہ   غربت  دیدۂ    بس   شہرہا
اے جوان تو نے پردیس میں بہت بڑے بڑے شہر دیکھے؎
بس  کدا می  شہر  زاں  ہا  خوشتر  است
Flag Counter