ادارہ
تعارف و تبصرہ کتب
٭ روشن چراغ ……… مولانا مفتی غلام الرحمن
علم و ادب ، نقد ونظر ،قلم و تحقیق کے شہسواروں کا یہ معمول رہا ہے کہ وہ عمر کے آخرمیں اپنے ذاتی تجربات اور حالات کے بیتے ہوئے لمحات کو نذر قارئین فرماتے ہیں۔روزنامچہ ،ڈائری ‘خودنوشت حیات، آپ بیتی لکھنے کا معمول عرصہ دراز سے پایا جاتا ہے، حضرت مولانا مفتی غلام الرحمن صاحب جامعہ حقانیہ کی شجر طوبی کے گل سرسبد اور وہ ثمرہ دار شاخ ہے ‘ جنکے سایہ میں درس وتدریس ‘ تصنیف و تالیف او رعلم و عرفان کے کئی شعبے پھل پھول رہے ہیں‘ وہ عصر حاضر کے یگانہ روزگار ‘علم وادب‘ قلم و کتاب ‘نقد ونظر ،تحقیق و تدریس او رانتظام کے حوالے سے منفرد وممتاز شخصیت ہیں۔ عنفوان شباب سے جامعہ حقانیہ سے اور ماہنامہ ’’الحق‘‘ سے وابستہ رہے ۔اب ماہنامہ ’’العصر‘‘ کے مدیراعلیٰ اور سرپرست کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔بلاشبہ وہ تنہا اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں ‘ انکا سینہ بے بہا یادوں کا خزینہ ہے۔مفتی غلام الرحمن صاحب نے اپنے اسلاف کے نقش قدم پہ قدم رکھ کے گزرے ہوئے لمحات کو ’’روشن چراغ‘‘ کے نام سے زیب قرطاس کرکے قارئین کتاب کو اپنی زندگی کے تجربات کا مشاہدہ کرایا ‘ زیرنظرکتاب حضرت مفتی صاحب کی یادوں کا ایک ایسا حسین مرقع ہے، جس میں ایک طرف انسان کی بامقصد شخصی علمی اورتحریکی زندگی کی اہم ترین جھلکیاں دیکھی جاسکتی ہیں‘ جس نے عنفوان شباب ہی میں اپنے آپ کو ایک پاکیزہ نصب العین کیلئے وقف کردیا تھا۔دوسری طرف خود اس کی اپنی زندگی کی داستان کا ایک نمونہ بھی ان سطور اور بین السطور سے ابھرتا ہے۔اسمیں انہوں نے ابتداء سے لیکر تمام اساتذہ کرام کا ایک جامع اور مفصل تذکرہ اوراساتذہ دارالعلوم حقانیہ خصوصاً شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ،مفتی محمد فرید صاحب ؒ،مولانا سمیع الحق صاحب،مولانا انوار الحق صاحب ‘ مولاناعبدالحلیم صاحب، مولانا ڈاکٹر سید شیر علی شاہ صاحب‘ مولانا مغفور اللہ صاحب وغیرھم سے متعلق تمام وہ باتیں مثلاً ان کی علمی عظمت ومتانت،تقویٰ و للہیت ،خلوص اور بے نفسی، حزم و احتیاط،فیاض و بے ریائی، طریقہ تدریس ،انداز تربیت ،اسلوب خطابت اوران پاک نفوس کی زندگی کی عطربیز یادیں اوران کی صحبت میں بیتے ہوئے لمحات کا مفصل خاکہ اور تصویر ایک ایسے نفیس انداز اور شگفتہ اسلوب میں پیش کیا ہے کہ قاری پڑھتے پڑھتے اس میں کسی قسم کی تھکاوٹ محسوس نہیں کریگا۔العصر اکیڈمی نے یہ کتاب شائع کرکے قارئین کے ذوق کی تسکین کیلئے دلچسپ مواد فراہم کیا۔ بہرحال مفتی صاحب نے اپنی زندگی کے تجربات کو بڑے خوبصورت اندازمیں جمع کیا ہے‘ جو امت مسلمہ کے علم اور تحقیق ،تدریس و خطابت سے وابستہ افراد کیلئے اور نوجوان طلباء کے رہنمائی کیلئے اچھا ذریعہ بن