Deobandi Books

ماہنامہ الحق جون 2014ء

امعہ دا

50 - 67
مولانا حامد الحق حقانی* 
مولانا مفتی عثمان یار خان شہید ؒ

	اپنے بہت ہی محبوب دوست اور بھائی مولانا مفتی محمد عثمان یار خان کی شہادت کے موقع پر فرط جذبات سے قلم چلانا دشوار ہو گیا ہے ان کی اچانک اور المناک جدائی سے دل انتہائی رنجیدہ ہے سوچتا ہوں کہ تعزیت خود سے کروں یا شہید کے ضعیف العمر والد گرامی استاد العلماء شیخ ومرشد طریقت شیخ القرآن والحدیث حضرت مولانا اسفندیار خان دامت برکاتہم سے جو اس کے زیادہ اہل اورمستحق ہیں، جن کو اس پیرانہ سالی میں اپنے جیسے بہادر حسین و جمیل ،خو برو عالم فاضل جوانسال ،امن کے داعی ،جمعیت علماء اسلام پاکستان کے لیڈر کی لاش کا ’’تحفہ‘‘ شہر کراچی کے درندوں نے پیش کیا،آپ عزم و خدمت ،استقامت ،صبر اور حوصلہ کی اعلیٰ مثال ہیں۔جامعہ دارالخیر اور ادارہ ’’ندائے الخیر‘‘ کے بعد تعزیت کے مستحق ،میرے والد گرامی قائد جمعیت شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق صاحب دامت برکاتہم اور ہماری جماعت جے یو آئی (س) ہے، جس کی قیادت و سیادت کاسہرا صوبہ سندھ میں کئی برسوں سے والد ماجد نے مولانا مفتی محمد عثمان یار خان شہید ؒاور حضرت مولانا اسعد تھانوی دامت برکاتہم کے سر رکھی تھی۔ حضرت علامہ مفتی صاحب کی ہمیشہ کی طرح اِن سخت حالات میں پہلے سے بھی زیادہ ضرورت تھی جب کے وطن عزیز پاکستان بدامنی کی دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہے اور قائد جمعیت حضرت مولانا سمیع الحق سفیر امن بن کر سر توڑ جدوجہد دن رات ایک کر کے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
	اِس وقت پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرانے میں والد ماجد حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ جمعیت علماء اسلام اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ کا اہم کردار رہا ہے۔ جبکہ جمعیت علماء اسلام کے تمام اراکین اس میں پیش پیش ہیں، خصوصاً مولانا عثمان یار خان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔مولانا عثمان یار خان ایک بے لوث، جانثاروفادارشخصیت کے حامل شخصیت تھی۔میری آنکھوں میں کبھی بھائی عثمان شہید کا پرنور ہنستامسکراتا چہرہ نظر آتا ہے تو کبھی ان کے بیٹوں اوربھائیوں کے دُکھی چہرے تصور میں آتے رہتے ہیں، عثمان بھائی ہروقت پُرامید اور پُرعزم نظر آتے تھے، میں ان کے ساتھ اندرون ملک اور حرمین شریفین کے مختلف اسفار میں ساتھ رہا، جمعیت 
______________________
*  مدرس و نائب مدیر ماہنامہ ’’الحق‘‘دارالعلوم حقانیہ 

Flag Counter