Deobandi Books

ماہنامہ الحق جون 2014ء

امعہ دا

44 - 67
مفتی ذاکرحسن نعمانی *
بوقت ضرورت اسقاط حمل کی انتہائی مدت 
(Abortion) 
	اللہ تعالیٰ کی صفات اور قدرت کا سب سے بڑا اور اعلیٰ مظہر اتم اور پہچان انسان ہے قدرت کا عظیم اور خوب صورت شاہکار ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اے ابلیس جس چیز کومیں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا اس کو سجدہ کرنے سے تجھ کو کون سی چیز مانع ہوئی۔
	 اللہ تعالی کے اس عظیم شاہکار کی بلا ضرورت توڑ پھوڑ ایک عظیم گناہ ہے۔ خواہ یہ ماں کے پیٹ میںہویا دنیا کے پیٹ میں ، ضرورۃً ًماں کے پیٹ میں اس میں جان پڑنے سے پہلے اس کو ضائع کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر مقالہ میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ صرف ضرورۃً حمل / جنین کو کتنی مدت بعد ضائع کیا جا سکتا ہے؟ فقہاء کرام نے اسقاط حمل / جنین کے لیے انتہائی مدت ۱۲۰ دن مقرر کی ہے۔ لیکن جدید میڈیکل تحقیق کے مطابق اسقاط جنین ؍ حمل کے لیے انتہائی مدت ۴۰ دن ہونی چاہیے ۔
انسان کے تخلیقی مراحل:
ارشاد باری ہے :فَاِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَۃٍ مُّخَلَّقَۃٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَۃٍ لِّنُبَیِّنَ لَکُمْ  ’’ہم نے(اول بار) تم کو مٹی سے بنایا ۔ (غذا سے نطفہ اور غذا میں ایک جز مٹی ہے) پھر نطفہ سے(جو کہ غذ ا سے پیدا ہوتا ہے) پھر خون کے لوتھڑے سے (کہ نطفہ میں غلظت اور سرخی آنے سے حاصل ہوتا ہے)پھر بوٹی سے (کہ علقہ میں سختی آجانے سے حاصل ہوتاہے) کہ (بعض)پوری ہوتی ہے (کہ اس میں پورے اعضاء بن جاتے ہیں )اور (بعضے) ادھورے بھی (ہوتے ہیں کہ بعض اعضاء ناقص رہ جاتے ہیں تا کہ تمھارے سامنے(اپنی قدرت)ظاہر کریں۔ ‘‘
ایک اور جگہ ارشاد ہے:	 ’’ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظَامًا فَکَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ اَنْشَئْنٰـہُ خَلْقًا آخَرَ
    ’’پھر ہم نے نطفہ کو خون کا لوتھڑابنایاپھر ہم نے اس خون کے لوتھڑے کو گوشت کی بوٹی بنادیا ،پھر ہم نے اس 
__________________________
    *استادحدیث وتخصص‘جامعہ عثمانیہ پشاور
Flag Counter