Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

54 - 89
(٣) 	مفتی مکہ شیخ تاج الدین بن قاضی عبدالحسن قلعی حنفی 
سراج الہند امام حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی  فرماتے ہیں : 
''علم حدیث پدر من از مدینہ منورہ اور دہ چار دہ ماہ حرمین بسر بردہ سند کردہ'' 
 ''میرے والد صاحب مدینہ منورہ سے علم حدیث لائے اور چودہ مہینے حرمین شریفین میں قیام فرمایا اور سند حدیث حاصل کی ''
امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ  کا مقام:
حضرت شاہ ولی اللہ  کا مقام علماء اور محدثین میں اس طرح ہے جیسے کہ انبیاء میں حضرت ابراہیم  کی ہے جس کو یہود، نصاریٰ اور مسلمان سب مانتے ہیں اور اسی طرح امام الہند  کوبھی تمام مکاتب فکر کے لوگ مانتے ہیں اور اس کی شان میں کوئی اعتراض اور اختلاف نہیں رکھتے ہیں ۔ امام الہند کے اہم مشاغل حسب ذیل تھے :
(١)	قرآن مجید کے معارف اور دقائق بیان کرنا 	(٢)   تصنیف و تالیف  (٣)  درس حدیث 
حضرت شاہ ولی اللہ  درس صحاح ستہ کے پہلے استاد تھے۔
شاہ صاحب  سے پہلے ہندوستان میں درس صحاح ستہ کا کوئی رواج نہ تھا اور وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے صحاح ستہ کی تدریس کی بنیاد رکھی ۔ 
درس حدیث کے تین طریقے :
حضرت شاہ صاحب  فرماتے ہیں کہ حرمین شریفین درس حدیث کے تین طریقے تھے ۔
(١)  سرد  (٢)  بحث و تحقیق  (٣) امعان و تعمق ' یعنی ہر لفظ اور اسکے متعلقات پر مکمل بحث کرنا ۔
دوسرا طریقہ مبتدی کیلئے مفید گردانا گیا ہے اور پہلا طریقہ دورہ حدیث والوں کیلئے فرمایا ہے ۔ 
دور ثالث 'دارالعلوم دیو بند سے لیکر آج تک :
اول استاد بھی محمود' اول شاگرد بھی محمود اور مقام بھی محمود ' کام بھی محموداور وقت بھی محمود (١٠ محرم الحرام ) دارالعلوم دیو بند کی بنیا د دوسرے مدارس کی طرح مشورہ سے نہیں رکھی گئی ہے بلکہ اولیا ء کرام ، بزرگان کا ملین ، کشف والہام اور واردات قلوب و رؤیا صادقہ کی تعبیر تھی ۔ گویا دارالعلوم دیو بند کی بنیاد روحانی والہامی اجماع تھی ۔ 
١٠ محرم الحرام ١٢٨٣ھ بمطابق ٢٠ مئی ١٨٦٦ء کو اس ادارے کا آغاز ہوا ۔
حضرت شیخ الہند کی درس و تدریس :
١٢٩١ھ میں مدرس کی حیثیت سے دارالعلوم دیو بند میں استاد مقرر ہوئے اور ١٢٩٣ھ میں صحا ح ستہ اور ١٢٩٠ھ میں بخاری شریف کا درس بھی ان کے حوالے کیاگیا ۔ 
اور تمام ہندوستان میں علماء دیو بند نے اشاعت علم خصوصاً قرآن و حدیث کی جس اعلیٰ شان سے خدمت کی ہے ۔
Flag Counter