Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

52 - 89
جلسہ کیا جس میں تمام پاکستانیوں کو مدعوکیا تھا اور اس جلسے نے تمام پاکستانیوں کو بہت مرعوب کیاتھا تواس جلسے کی بات چل رہی تھی'مولانا فضل علی حقانی نے فرمایا اورمولانا فضل الرحمن نے بھی کہ یہ ایک ڈرامہ اور شعبدہ بازی ہے  پھر اس کے متعلق بات چلی (طاہر القادری کے متعلق) تومولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اس نے تو مہدویت کا دعویٰ کیا ہے ان کا یہ دعوی میں نے جمعیة علماء پاکستان کے سابق امیر مولانا شاہ احمد نورانی سے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا انہوں نے کہاکہ یہ کہاں سے مہدی بن گیا 'مہدی تورسول اللہ ا فرماتے ہیں کہ ان یکون من عترتی اور یہ تو ترکھان کا بچہ ہے' یہ کب دعویٰ کرسکتا ہے ' پھر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اس کی ایک فلم آئی ہے اور وہ فلم بہت مشہور ہے جس میں یہ ایک شخص کی وفات اوردفن کے بعداس کی قبر پر کھڑے ہوکر اس کو تلقین کرتا ہے اور کہتا ہے کہ تم سے پوچھے گا تم خدا کو مانتے ہو اور تم سے پوچھے گا کہ رسول ۖ کومانتے ہو تویہ جواب دو گے توفانی صاحب نے ازراہ مزاح کہاکہ جب ہلاکو خان کی ماں کا انتقال ہوگیا' تو محقق طوسی ان کے بہت ہی قریبی وزیر تھے' ان کا ایک ساتھی بھی تھا' وہ دونوں بہت غالی شیعہ تھے اورعالم اسلام کو بہت نقصان پہنچایا تھا' ایک کانام محقق طوسی تھا اور دوسرا اس کاساتھی تھا'مجھے اس کا نام یاد نہیں اور وہ محقق طوسی کے ساتھ حسد کرتا تھا اس نے جانا کہ یہ موقع ہے کہ ہلاکوخان کی ماں مرگئی ہے تواس نے چپکے سے ہلاکو خان کو کہاکہ اماںجی تووفات پاگئیں اور یہ بہت بڑا سانحہ ہے لیکن خطرناک بات یہ ہے کہ اس سے خطرناک سوالات پوچھے جائیں گے۔اور وہ بہت کمزور ہے توان کو جوابات دینے میں مشکل پیش آئے گی تو محقق طوسی کو اِسی کے ساتھ دفن کرے کیونکہ وہ بہت بڑا عالم ہے تو ہلاکو خان کو یہ بات پسند آئی اور کہاکہ بات تواچھی ہے' اس نے آکر محقق طوسی کو کہاکہ آپ کے ساتھی نے یہ کہا تو محقق طوسی نے ہلاکو خان کو کہاکہ اپنی والدہ کے ساتھ یہ دوسراعالم کودفن کرائے کیونکہ آپ کی ماں تو ضعیف اور کمزور ہے ان سے آسان سوالات پوچھے جائیں گے' یہ دوسرا عالم بخوشی اس کے جوابات دیں گے 'مسئلہ آپکا ہے جب آپ مرجائیں تو آپ سے بہت سخت بازپرس ہوگی اور میں ہی تمہارے ساتھ دفن ہوجائونگا' چنانچہ یہ بات ہلاکو خان کو بھلی لگی اور محقق طوسی کی بات پر عمل کرکے اُس دوسرے عالم کو اپنی ماں کے ساتھ زندہ دفن کیا پھریہ وصیت کی کہ محقق طوسی کو بھی میرے ساتھ اکٹھا قبر میں دفن کیا جائے تو میں نے کہا(فانی صاحب) کہ طاہر القادری نے جو یہ کہا کہ تم سے یہ پوچھا جائے گا اور تم یہ جواب دو گے تو یہ اس کیساتھ قبر میں گھس جائے تو دیربابا جی نے فرمایا کہ میں نے نہ کہا تھا کہ یہ عجائب وغرائب والا ہے' کہ اپنی طرف سے قصہ گھڑ لیا اور ہمارے سامنے سنایا 'مولانا فضل الرحمن کیساتھ آئے ہوئے ساتھیوں نے اس قصہ پر بہت خوشی کا اظہار کیا اور دوران بیان بہت متوجہ تھے جسمیں مولانا انوارالحق صاحب 'مولانا مغفور اللہ بابا اور دیرباباجی جیسی شخصیات موجود تھیں تو میں نے کہاکہ یہ تو میں تاریخ کا قصہ سناتا ہوں اپنے سینے سے نہیں اوراسی طرح چیزیں ہمیں ملی ہیں۔ خدا کرے یہ خوب مرتب لکھے جائیں اور پھر مرتب چھپ جائیں اور آج اسکا موقع اللہ کی طرف سے ہمیں یہ مل رہا ہے ۔          (١٢فروری رات گیارہ بجے )

Flag Counter