Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

12 - 485
]٢٥٨١[(٢)وتعلیم الکلب ان یترک الاکل ثلث مرات وتعلیم البازیّ ان یرجع اذا 

ان سبھوں سے شکار کرنا جائز ہے۔
شکار کی تفصیل یہ ہے کہ تین طریقوں سے شکار کرتے ہیں (١) پھاڑ کھانے والے جانوروں کے ذریعہ جیسے کتا، چیتا۔ان سے شکار کی تین شرطیں ہیں۔پہلی کتا سکھایا ہوا ہو،کتے کو سکھانے کا طریقہ یہ ہے کہ تین بار شکار پکڑے اور اس کی کھال،گوشت اور ہڈی وغیرہ کتا نہ کھائے بلکہ مالک کے لئے چھوڑ دے تو شریعت کی نگاہ میں کتا سکھایا ہوا سمجھا جائے گا۔تمام پھاڑ کھانے والے جانور کے سکھانے کا طریقہ یہی ہے۔اور دوسری شرط یہ ہے کہ بسم اللہ پڑھ کر جانور کو چھوڑا ہو۔اور تیسری شرط یہ ہے کہ پھاڑ کھانے والا جانور شکار کرنے کے بعد اس میں سے کھائے نہیں۔ایسی صورت میں جانور نے شکار کیا اور شکار ذبح کرنے سے پہلے مر گیا تو وہ شکار حلال ہے۔اور شکار زندہ تھا اس حال میں شکار کو مالک نے پکڑا ذبح کرنے کا موقع تھا اور ذبح نہیں کیا تو اب حلال نہیں ہوگا۔اور ذبح کرنے کا موقع نہیں تھا اور شکار مر گیا تو حلال ہوگا۔پس اگر شکار کرنے والے جانور نے شکار کرنے کے بعد شکار کو کھالیا تو مالک کے لئے یہ شکار حلال نہیں رہا۔اور ایک روایت میں یہ ہے کہ شکار کے بدن میں کہیں زخمی بھی کیا ہو جو ذبح اضطراری کے درجے میں ہوگیا اور گلا گھونٹنے کے درجے میں نہ رہا۔ 
شکار کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پرندہ مثلا باز، شکرہ وغیرہ سے شکار کرے۔اس میں تین شرطیں ہیں۔ ایک تو یہ کہ پرندہ سکھایا ہوا ہو۔ اس کو سکھانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو چھوڑے تو شکار کے لئے جائے اور روکے تو رک جائے۔تین بار ایسے کرنے سے شریعت کی نگاہ میں یہ پرندہ سکھایا ہوا ہے۔ کتے کی طرح کھانے اور نہ کھانے کے اعتبار سے اس کے سکھانے کا مدار نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پرندہ متوحش جانور ہے اس لئے وہ بلانے سے بار بار آجائے اور اپنی فطری عادت توحش کو چھوڑ دے یہی اس کے سکھانے کی علامت ہے۔ اور کتا پالتو جانور ہے وہ آدمی کے پاس گھوم گھوم کر آتا ہے۔البتہ وہ شکار کو پکڑنے کے بعد کھانے کی کوشش کرتا ہے اس لئے وہ فطری عادت چھوڑ دے اور مالک کے لئے تین بار نہ کھائے تو یہ اس کے معلم ہونے یعنی سیکھے ہوئے ہونے کی علامت ہے۔ اور دوسری شرط یہ ہے کہ بسم اللہ پڑھ کر شکار پر چھوڑ ے ۔ اب اگر وہ شکار میں سے کھا بھی لے تب بھی مالک کے لئے حلال ہے۔ البتہ شکار ہاتھ میں آنے کے بعد اتنا موقع ہو کہ ذبح کر سکے اور نہیں کیا تو مالک کے لئے حلال نہیں ہے۔ اور اگر اتنا موقع نہیں تھا کہ ذبح کرے اور مر گیا تب بھی شکار حلال ہے۔اور ایک روایت کے مطابق تیسری شرط یہ ہے کہ کہیں زخمی بھی کیا ہو کیونکہ آیت میں وما علمتم من الجوارح ہے۔اور جوارح کا ترجمہ ہے کہ زخمی کرنے والا ہو۔
اور شکار کرنے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ تیر یا بندوق کے ذریعہ شکار کرے۔اس سے شکار کرنے کی تین شرطیں ہیں۔ایک تو یہ ہے کہ بسم اللہ پڑھ کر تیر مارا ہو۔اور دوسری شرط یہ ہے کہ تیر کا وہ حصہ شکار کو لگا ہو جو دھار دار ہو۔اگر وہ حصہ لگا جو دھار دار نہیں ہے اور مر گیا تو شکار حلال نہیں ہوگا۔کیونکہ یہ موقوذہ ہو گیاجو آیت میں حرام ہے۔ اور تیسری شرط یہ ہے کہ شکار کا کوئی حصہ زخمی بھی ہوا ہو۔ان سب کے دلائل بعد میں آئیںگے۔  
لغت  معلم  :  سکھایا ہوا ہو،  الجوارح  :  جارحة سے مشتق ہے زخمی کرنے والا۔  الفھد  :  چیتا،  بازی  :  ایک قسم کا شکار کرنے والا پرندہ۔
]٢٥٨١[(٢)اور کتے کا سکھانا یہ ہے کہ تین مرتبہ کھانا چھوڑ دے اور بازی کی تعلیم یہ ہے کہ واپس لوٹ جائے اگر اس کو بلائے۔  
 
Flag Counter