ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
طبیعت کا نظام اب تک درست نہیں ہوا تھا - کبھی مرض میں زیادتی ہوجاتی تھی اور کبھی کمی حکیم انوار الحق صاحب کے علاج کے بعد اول ڈاکٹری دوا ہوئی - پھر حیکم خلیل احمد صاحب سہانپوری کی - کچھ دنوں کے بعد حاجی دلدارخاں صاحب رئیس و تاجر کانپور کو جو حضرت والا کے قدیم خادم اور محبت و عقیدت میں ڈوبے ہوئے ہیں - ان حالات کی اطلاع دی گئی اور لکھا گیا کہ وہ اپنے خولیش ڈالکڑ حاجی عبد الصمد صاحب کو ( جو کانپور کے ایک نہایت مشہور تجربہ کار اور کامیاب ڈاکٹر نیز صوبائی اسمبلی کے ممبر ہیں ) یہ تحریر دکھا کر جوان کی تشخیص رئے اور تجویز ہو اس سے مطلع کریں - ڈاکڑ عبد الصمد صاحب نے فالج کا اندیشہ ظاہر کیا اور پھلوں کے عرق کے پینے کا مشورہ دیا - ڈولی پر خانقاہ میں تشریف آروی 24 جون 1938 ء سے حضرت والا ڈولی پر خانقاہ تشریف لانے لگے یہ ڈولی کہ اروں والی عام ڈولی نہ تھی بلکہ ایک کھٹولے کو ڈولی بنایا گیا تھا - اور حضرت والا کے ملازم نیاز خاں صاحب اور محمد سلیمان صاحب اس کو لے آتے اور لے جاتے تھے - لیکن اس خیال سے کہ خانقاہ کے پھاٹک کے سامنے زمین کچھ ڈھالو ہے اور وہان ڈولی کو لے کر چڑھنے میں اٹھانے والوں کو تکلیف ہوگی حضرت والا سڑک ہی پر سے اتر کر پیدل اندر تشریف لاتے تھے - مگر ضعف کا یہ عالم تھا کہ قدم قدم پر ڈگمگا جاتے تھے ظہر سے عصر تک اور اگر ضعف زیادہ محسوس ہوا تو عصر سے پہلے ہی اسی ڈولی میں مکان واپس تشریف لے جاتے تھے - 26 جون 1938 ء سے ڈاکٹر عبد الصمد صاحب کی ہدایت کے موافق پھلوں کا عرق استعمال کرنا شروع کیا - جس سے بے حد فرحت ہوئی غذا چونکہ کچھ نہیں ہوتی تھی اس لئے ان پھلوں کے عرق کی وجہ سے کچھ قوت محسوس ہونے لگی - مرض کا دوسرا حملہ 10 جولائی 1938 ء سے پھر کچھ دورے کے آثار شروع ہوئے جس کی ابتداء سہال سے ہوئی لہذا حکیم انوار الحق صاحب کے مشورے سے پھلوں کا عرق بند کردیا گیا اور دوائیں