ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
4 رجب المرجب 34 ھ ( 96) ایک صاحب جو داخل سلسلہ تھے دنیاوی اغراض کے لئے سفارش بہت کرایا کرتے تھے ایک بار جب وہ یہاں آئے حضرت نے در پردہ ان کو بہت سی ضروری باتیں سنائیں اور کھانا بھی صرف ایک وقت کھلایا اس کم التفاتی سے وہ خفا ہو کر بلا اطلاع چلے گئے اور یہاں کی برائیاں لکھ کر بھیجیں انہوں نے کچھ عرصہ کے بعد پھر معافی کا خط لکھا کہ جب سے میں وہاں سے آیا ہوں میری دینی اور دینوی حالتیں دونوں خراب ہو رہی ہیں للہ میری حماقتوں کو معاف فرمایئے اور اجازت حاضری کی چاہی - حضرت نے فرمایا کہ میں تو پہلے ہی سمجھتا تھا کہ بے حسد کے ساتھ بغض رکھنا رنگ لاویگا مولانا فرماتے ہیں - چوں حسد بردی دلابر بے حسد زان حسد دل راسیاہی ہار سد طلب اجازت کا حضرت نے یہ جواب دیا کہ میرے یہاں آنے کی کسی کو ممانعت نہیں لیک جو شخص نکتہ چینی اور عیب جوئی کی غرض سے آئے گا اس کو نفع نہ ہوگا لیکن میرا اس میں بھی نقصان نہیں اس خط کے جواب میں ان کا دوسرا خط آیا جس میں حسب ذیل سوالات درج تھے ( کمترین کا ارادہ حضور کی قدم بوسی حاصل کرنے کا ہے 12 13 رجب کو حضور کی قدم بوسی میں رہنا ہے کیا حضور تشریف رکھیں گے - ( 2 ) کمترین کا ارادہ حضور کو دنیوی امور میں تکلیف دنے کا نہیں یعنی سرائے میں مقیم رہے گا اور وہان ہی خورد نوش رکھے گا - اس میں حضور کی کیا رائے ہے - ( 3 9 کمترین کو کس کس وقت حضور میں برائے قدم بوسی اور زیارت حاضر ہونا چاہئے اور حضورسے کس کس وقت نصائح کا منتظر رہنا چاہئے کیونکہ حضور عدیم الفرصت ہیں - ( 4 ) کمترین کو اہاں آکر کیا کیا کرنا چاہئے اور چونکہ ہر وقت نصائح کا موقر حضور سے نہیں اس لئے باقی اوقات کس طرح اور کہاں بسر کروں کہ جو باعث خوشنودی حضور ہو - ( 5 ) برائے مہربانی تمام امور سے آگاہی فرمادیں کہ وقت حاضری کمترین سے بے ادبی نہ ہو شعر - بے ادب تنہا نہ خودر اداشت بد بلکہ آتش برہمہ آفاق زد