ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
( 198 ) مضمون - نیز یہ ہے کہ حضور نبی کریم علی صاحبہا الصلوٰۃ والتسلیم کی تعریف میں نعتیہ کوئی اشعار پڑھتا ہے یا خود دیکھتا ہوں یا اشعار عاشقانہ تو اس میں ایک خاص حظ حاصل ہوتا ہے اور خصوصا نعتیہ اشعار میں بیتابی بعض وقت غالب ہوتی ہے جس کو ہمیشہ جلوت میں ضبط کرتا ہوں اور خلوت میں رونے لگتا ہے - ( جواب ) اس میں تھوڑا سادھوکہ بھی اشعار میں مشغول مت ہونا نہ ان سے مزہ لینا - مضمون - ایک گزارش یہ ہے کہ یہاں لیچی اچھی ہوتی ہے اور میرا جی چاہتا ہے کہ حضرت کی خدمت میں ابلاغ کروں مگر چونکہ حضرت کے یہاں کا معمول ہے کہ بلا استفسار نہ روانہ کی جائے - اس لئے یہ عریضہ پیشکش کر کے درخواست کرتا ہوں کہ اگر حضور اجازت دیں تو روانہ کروں - جواب - نا بھائی مجھ کو وصول میں سخت خلجان ہوتا ہے - مضمون - چونکہ یہاں سے میرا حاضری میں بلحاظ اسباب دنیوی نقصان زیادہ معلوم ہوتا ہے اور اتنی گنجائش بھی نہیں معلوم ہوتی اس لئے یہ ضرور گزارش ہے کہ اگر اس اثناء میں سفر سہارنپور صالتا یا طبعا ہو یا مراد آباد کی طرف حضرت کی تشریف بری ہوتو حضرت اس سئ کمترین کو مطلع فرمائیں تاکہ سہارنپور یا اسٹیشن لکسر پر حاضر ہوکر قدم بوسی حاصل کروں - ( جواب ) بھائی یاد کسے رہے گا - ( 199 ) مضمون - چند روز ہوئے کہ فدوی برابر پرچہ دینے کا ارادہ کر رہا ہے لیکن اب تک موقع نہیں ملا - لہذا مجبور ہو کر تحریر پیش کرنی پڑی - جب میں حاضر خدمت اقدس ہوا تھا تو حضور انور کے چھ ہزار مرتبہ اسم ذات اللہ اللہ اور بعد تہجد کے بار تسبیح پڑھنے کو ارشاد فرمایا تھا - چنانچہ غلام اب تک بلا ناغہ پڑھتا ہے صرف ایک روز ناغہ ہوا تھا لیکن حضور کے سامنے اپنی حالت عرض نہیں کرسکتا کیونکہ کوئی حالت محمود اپنے اندر نہیں پاتا - ( جواب ) یہ استقامت کیا حالت محمودہ نہیں ہے بہت بڑی چیز ہے جن حالات کے نہ پانے کو آپ لکھ رہے ہیں وہ پانے کے بعد خود بے پائے ہوجاتے ہیں اور یہ استقامت دولت سرمدی ہے - مضمون - ذکر کے وقت و نیز نماز میں نہ حضور قلب ہوتا ہے نہ جمعیت خاطر - ( جواب ) - حضور کے دو درجے ہیں - اختیاری اور غیر اختیاری - اگر اول مراد ہے تو