ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
گے یا اچھا کہیں گے تو نفس خوش ہوگا - بازرہ جاتا ہوں نہیں معلوم یہ ناکارہ ہر طرح اسی سے محروم رہے گا دعا کی ضرورت ہے اور حضور کی تجویز سے جو علاج میرے مرض کا ہو - جواب - ریا کا خیال شیطانی خیال ہے باوجود اس خیال کے بھی کام کرنا چاہئے اور مجھ سے کیا پوچھتے ہو کہ محروم رہو گے یا کیا مجھ کو اپنا ہی حال معلوم نہیں پھر یہ کہ اپنی کوتاہی جب سبب محرومی کا ہوتو دوسرا کیا علاج کرے معلم کا کام اتنا ہے کہ طالب کام کرے اور اطلاع حالات کی دے کر جو کچھ پوچھنا ہو پوچھے - بدوں اس کے کوئی کھیر تو ہے نہیں کہ چٹادی جاوے گی - ( 161 ) مضمون - ایک دیندار نوکر میرے یہاں ہے مجھے اس سے بہت انس ہے لوگ اس کو ورغلاتے ہیں کہ مزدوری میں زیادہ نفع ہے - تعویز مرحمت فرمایا جاوے کہ وہ میرا مطیع اور فرمانبردار ہوجاوے اور پھر مجھ سے علیحدہ نہ ہو - جواب - افسوس اپنی غرض کے لئے آپ ایک مسلمان کی مصالح اور ازادی میں خلل ڈالتے ہیں اپنی اس خود غرض کا تعویز ڈھونڈھیئے - ( 162 ) مضمون - ( 1 ) دربارہ تعلیم طالب کے بندہ کو ہروقت بفضلہ حضور کے طالب ہونے کے بارہ میں اشارات ہو رہے ہیں - جواب - اس کا مطلب ہی سمجھ میں نہیں آیا جواب کیا دوں - (دربارہ حقہ نوشی در شریعت جائز یا نائز - جواب - کیا کچھ ضرورت و مجبوری ہے - ( 163 ) ایک صاحب نے ایک مدرسہ توکل پر کھولا ہے انہوں نے کچھ باتیں دریافت کیں جو ذیل میں درج ہیں - حضرت نے جواب لکھ کر فرمایا کہ یہ توکل کو سمجھے ہی نہیں - ( مضمون ( 1 ) امسال شہر کے ساتھ لڑکے حافظ ہوئے ہیں ان کے وارث کہتے ہیں کہ رمضان کے بعد اگر آپ نے کچھ انتظام ان کی پڑھائی کا کیا یعنی عربی فارسی پڑھنے کا تو خیر ورنہ مدرسہ سرکاری میں داخل کیا جاوے گا - اب اس بات کا کیا انتظام کیا جاوے - جواب - میں کیا بتلاؤں - مگر جو بات آپ کے قابوں کی نہیں اس کے پیچھے کیوں پڑے - ( 2 ) اب کوئی آدمی ایسا متوکل نہیں ہے جو بلا تنخواہ عربی فارسی پڑھاوے اب کیا کیا جاوے -